کے پی میں بڑی سیاسی ہلچل کی پیشگوئی، کیا گنڈاپور حکومت گرنے والی ہے؟ حکومت نے حقیقت بتادی

اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیرقیادت حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کی تردید کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے صوبائی سیٹ اپ کو گرانے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے گورنر اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ایک روز قبل ہونے والی ملاقات نے ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ مرکز، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم اور گورنر کی ملاقات کو سازش قرار دینا غلط ہے۔

تاہم، سینیٹر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک قانونی آپشن ہے، جس کی مثال اپریل 2022 میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا جانا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی تجویز کسی بھی سطح پر زیر بحث نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم ایسا کوئی حربہ استعمال نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا بحران کا شکار ہو’۔

دوسری جانب، جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ حکمران جماعت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کے پی حکومت کو ہٹانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ وہ 20 جون کو وزیراعظم اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں موجود تھے۔ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے کسی بھی منصوبے کی بھی تردید کی۔

واضح رہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو احتجاج کے نام پر انارکی پھیلانے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پرامن مظاہرے ان کا آئینی حق ہے، لیکن تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

پی ٹی آئی نے 10 محرم کے بعد حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان سپریم کورٹ کی جانب سے پارٹی کو پارلیمنٹ میں اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں