جنگ کا پانسہ پلٹ گیا؟ روس کا لوہانسک پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ، امریکہ نے اچانک یوکرین سے ہاتھ کھینچ لیا!

یوکرین جنگ کے محاذ پر کیف کو ایک ہی دن میں دو بڑے دھچکے لگے ہیں جہاں ایک طرف روس نے مشرقی علاقے لوہانسک پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، وہیں دوسری جانب امریکہ نے یوکرین کو فراہم کیے جانے والے بعض ہتھیاروں کی ترسیل معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

یوکرین کے مشرقی علاقے لوہانسک کے روسی قابض گورنر لیونڈ پاسیکنک نے منگل کو روسی ٹی وی چینل ون کو بتایا کہ ”چند روز قبل مجھے رپورٹ ملی ہے کہ لوہانسک عوامی جمہوریہ کا علاقہ 100 فیصد آزاد کرا لیا گیا ہے۔“ اس دعوے کے بعد لوہانسک روس کے الحاق کردہ چار مشرقی یوکرینی علاقوں میں سے پہلا علاقہ بن گیا ہے جس پر روس کا مکمل کنٹرول ہے۔

تاہم، روسی فوجی رپورٹرز کا کہنا ہے کہ دو گاؤں اب بھی آزاد ہیں، اور انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل 2022 میں بھی لوہانسک کی فتح کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد ستمبر میں یوکرینی جوابی حملے میں اس کا کچھ حصہ واپس لے لیا گیا تھا۔

یہ پیشرفت روس کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران مشرقی محاذ پر دوسری بڑی کامیابی ہے۔ اسی دن، وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکہ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے وعدہ کیے گئے کچھ ہتھیار کیف کو نہیں بھیجے گا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، ”یہ فیصلہ دنیا بھر میں دیگر ممالک کو ہماری فوجی امداد اور معاونت کا جائزہ لینے کے بعد امریکی مفادات کو اولین ترجیح دینے کے لیے کیا گیا ہے۔“

روسی وزارت دفاع نے 27 جون کو دعویٰ کیا تھا کہ اس کی افواج نے دونیتسک میں زاپوریژیا، پیریبودووا، شیوچینکو اور یالٹا کے دیہاتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اگلے دن نووکرائنکا تک پیش قدمی کی۔ ان چھوٹی لیکن مسلسل فتوحات نے یوکرین میں روسی حملے کو ایک نہ رکنے والا تاثر دیا ہے۔

روسی حکام اور تجزیہ کار اب یوکرین کے اندر 70 سے 120 کلومیٹر (40 سے 75 میل) گہرا ”بفر زون“ قائم کرنے کی بات کر رہے ہیں تاکہ روسی علاقوں کو یوکرینی جوابی حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

دوسری جانب، یوکرین بھی روس کے اندر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے جوابی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یوکرین نے کیرووسکے ایئرفیلڈ پر ڈرون حملے میں کم از کم تین حملہ آور ہیلی کاپٹروں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی طرح گزشتہ ہفتے، یوکرین کے جنرل اسٹاف نے کہا کہ ایک فضائی حملے میں روس کے مارینووکا ایئربیس پر کم از کم چار سخوئی-34 لڑاکا طیارے تباہ کر دیے گئے۔

اس صورتحال کے جواب میں، یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگوں پر پابندی کے اوٹاوا معاہدے سے دستبردار ہو رہا ہے تاکہ وہ دفاع کے لیے ان کا استعمال کر سکے۔

روس نے بھی جنگ کا اب تک کا سب سے بڑا بغیر پائلٹ کا فضائی حملہ کیا، جس میں 447 ڈرون اور 90 میزائل یوکرینی شہروں کی طرف داغے گئے۔ یوکرین نے ان میں سے بیشتر کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

صدر زیلنسکی نے جرمن وزیر خارجہ کے دورہ کیف کے موقع پر کہا کہ جرمنی کی طرف سے اس سال وعدہ کی گئی 9 بلین یورو کی فوجی امداد کا زیادہ تر حصہ فضائی دفاعی نظام کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”ڈرونز، انٹرسیپٹر ڈرونز اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے اسٹرائیک ڈرونز ہماری ترجیح ہیں۔“

اپنا تبصرہ لکھیں