چین کے مختلف حصوں میں موسم کی خرابی سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد، شمالی اور مغربی چین میں شدید بارشوں کے باعث مزید اچانک سیلاب اور زمینی تودے گرنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں، جس کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کو شمال مغربی صوبے گانسو سے لے کر شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ تک بارشوں کے نئے سلسلے کے باعث ریڈ الرٹ نافذ کر دیا گیا۔
موسمیاتی انتباہ اس وقت جاری کیا گیا جب سرکاری میڈیا کے مطابق، وسطی صوبہ ہینان کے قصبے تائپنگ میں ایک دریا میں طغیانی کے بعد پانچ افراد ہلاک اور تین لاپتہ ہو گئے، جہاں بدھ کے روز 1,000 سے زائد امدادی کارکنوں کو روانہ کیا گیا تھا۔
ایک اور سرکاری میڈیا رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ بدھ اور جمعرات کو شدید بارش کے بعد گانسو میں ایک تعمیراتی مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔
دریں اثنا، چین کے وسطی صوبے ہوبئی کے شہر ژیان فینگ میں موسم گرما کی ریکارڈ بارش ہوئی، جہاں صرف 12 گھنٹوں میں ایک ماہ سے زیادہ کی بارش ریکارڈ کی گئی، مقامی ویڈیوز میں سیلابی ریلوں کو کاریں بہا لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
منگل کو وہاں کے حکام نے 18,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، اسکول بند کر دیے اور بس سروسز معطل کر دیں۔
چین کے نائب وزیر اعظم ژانگ گوقنگ نے شمالی صوبے ہیبئی کے دو روزہ دورے کے دوران مقامی حکام پر زور دیا کہ وہ انخلاء کی کوششوں میں تیزی لائیں۔
اگرچہ چین کے پاس شدید موسم کی پیش گوئی اور نگرانی کے لیے ایک ملک گیر نظام موجود ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر پیش گوئیاں کرنا مشکل ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں پیش گوئی کی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔
ہانگ کانگ بیپٹسٹ یونیورسٹی کے کلائمیٹ ماڈلنگ کے ماہر مینگ گاؤ نے اس ہفتے کے شروع میں رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا، “شدید بارش کی شدت اور صحیح مقام کی درست پیش گوئی کرنا اب بھی ایک چیلنج ہے، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی اور دیہی علاقوں کے پیچیدہ جغرافیہ کے ساتھ۔”
گزشتہ جولائی میں “پلم رینز”، جو آلو بخارے کے پکنے کے موسم کے ساتھ آتی ہیں، نے چین میں 10 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچایا تھا۔