اہم نکات:
- گورنر کنڈی کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے۔
- انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان ‘یومِ تشکر’ منائیں گے۔
- ‘فضل الرحمٰن سیاستدان ہیں، ان سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں’۔
پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعرات کو خبردار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے۔
یہ بیان سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور اے این پی کو مخصوص نشستیں واپس دینے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی ان نشستوں سے محروم ہوگئی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 93 اراکین ہیں جو آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے تھے، جبکہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 27 سے بڑھ کر 50 سے تجاوز کر گئی ہے۔
صوبائی اسمبلی میں خواتین کی 21 مخصوص نشستیں بحال کی گئی ہیں، جن میں سے 8 جے یو آئی (ف)، 6 مسلم لیگ (ن) اور 5 پیپلز پارٹی کو ملیں۔ ایک ایک نشست پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز اور اے این پی کو بھی دی گئی۔ دریں اثنا، اقلیتوں کی چار مخصوص نشستیں بھی بحال ہوئیں، جن میں سے دو جے یو آئی (ف) اور ایک ایک مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے حصے میں آئیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی مضبوط اتحادی پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا، ‘ہمارے پاس 50 سے زائد اراکین اسمبلی ہیں، ہم وزیراعلیٰ کے خلاف اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کر سکتے ہیں’۔
گورنر کے پی، جو اکثر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ لفظی جنگ میں مصروف رہتے ہیں، نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کارکنان جلد ہی ‘یومِ تشکر’ منائیں گے۔ تاہم، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ وزیراعلیٰ گنڈاپور ‘بے روزگار’ ہوں اور سیاست چھوڑ دیں۔
یہ وزیراعلیٰ گنڈاپور کے ایک روز قبل دیے گئے سخت پیغام کا جواب تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو کسی بھی آئینی طریقے سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
دوسری جانب، اسمبلی میں مضبوط پوزیشن رکھنے والی جے یو آئی (ف) کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ صوبائی حکومت کو ہٹانے کی کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی۔ اس پر کنڈی نے کہا، ‘مولانا فضل الرحمٰن ایک سیاستدان ہیں اور ہم اکثر ان سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں’۔
قیاس آرائیوں کی تردید
تاہم، حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت کے خلاف سازش کی تردید کرتے ہوئے صوبائی سیٹ اپ کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے گرانے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایک روز قبل گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات نے مرکز کی جانب سے وزیراعلیٰ گنڈاپور کو ہٹانے کے منصوبے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم اور گورنر کی ملاقات کو سازش قرار دینا غلط ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی، ‘ہم ایسا کوئی حربہ استعمال نہیں کریں گے جس سے خیبرپختونخوا بحران کا شکار ہو’۔