ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد نے اعلان کیا ہے کہ دریائے نیل پر اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جانے والا میگا ڈیم، جس نے پڑوسی ممالک مصر اور سوڈان کو اپنے پانی کی فراہمی کے حوالے سے شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے، اب مکمل ہو چکا ہے اور اس کا باقاعدہ افتتاح ستمبر میں کیا جائے گا۔
جمعرات کو پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم ابی احمد نے گرینڈ ایتھوپین رینائسنس ڈیم (GERD) پر علاقائی تشویش کے حوالے سے کہا: ”ہمارے پڑوسی ممالک مصر اور سوڈان کے لیے ہمارا پیغام واضح ہے: رینائسنس ڈیم کوئی خطرہ نہیں، بلکہ ایک مشترکہ موقع ہے۔ اس سے پیدا ہونے والی توانائی اور ترقی نہ صرف ایتھوپیا بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچائے گی۔“
مصر اور سوڈان نے ڈیم کے آپریشن پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اس سے دریائے نیل کے پانی تک ان کی رسائی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ایتھوپیا کے ساتھ سہ فریقی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
پانی کی شدید قلت کا شکار مصر اس ڈیم کو اپنے لیے ایک وجودی خطرہ سمجھتا ہے، کیونکہ ملک اپنی 97 فیصد پانی کی ضروریات کے لیے دریائے نیل پر انحصار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 4 ارب ڈالر کی لاگت سے 2011 میں شروع ہونے والے GERD کو افریقہ کا سب سے بڑا ہائیڈرو الیکٹرک منصوبہ سمجھا جاتا ہے، جو 1.8 کلومیٹر چوڑا اور 145 میٹر بلند ہے۔ ایتھوپیا کا کہنا ہے کہ یہ ڈیم اس کے بجلی کے پروگرام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
ایتھوپیا نے فروری 2022 میں اس منصوبے سے بجلی پیدا کرنا شروع کر دی تھی۔ مکمل صلاحیت پر، یہ ڈیم 74 ارب کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کر سکتا ہے اور 5,000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کر سکتا ہے، جو ایتھوپیا کی موجودہ پیداوار سے دگنی ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور سوڈانی رہنما عبدالفتاح البرہان نے ملاقات کی اور بلیو نیل بیسن میں کسی بھی یکطرفہ اقدام کو مسترد کرنے پر زور دیا۔ تاہم، ابی احمد کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہے اور یہ منصوبہ مصر یا سوڈان کی قیمت پر نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا، ”ہم مشترکہ ترقی، مشترکہ توانائی اور مشترکہ پانی پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک کی خوشحالی سب کی خوشحالی ہونی چاہیے۔“