حکومت نمبر پلیٹس دینے میں ناکام، پولیس نے چالان کا طوفان برپا کردیا، ہزاروں گاڑیاں تھانوں میں بند

کراچی: سندھ حکومت کا تمام گاڑیوں کے لیے نئی نمبر پلیٹس لازمی قرار دینے کا فیصلہ کراچی کے شہریوں کے لیے وبال جان بن گیا ہے، جس کے باعث بڑے پیمانے پر چالان، گاڑیاں ضبط کیے جانے اور عوامی غم و غصے میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

محکمہ ایکسائز کو درخواستوں کی تعداد میں اضافے کے باعث نئی پلیٹوں کے اجراء میں شدید بیک لاگ کا سامنا ہے اور شہر بھر کے دفاتر میں شہریوں کا ہجوم ہے۔ تاہم، سست روی اور ناکافی انفرااسٹرکچر کی وجہ سے نئی نمبر پلیٹس کے اجراء میں تاخیر معمول بن چکی ہے۔

گزشتہ 10 دنوں میں 6 ہزار سے زائد افراد نے سوک سینٹر سے رجوع کیا، جہاں نئی نمبر پلیٹس جاری کی جاتی ہیں، لیکن انہیں بتایا گیا کہ فوری اجراء ممکن نہیں۔

محکمہ ایکسائز کے ایک اہلکار نے مانگ میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ”گزشتہ دو ماہ میں صرف 500 موٹرسائیکل نمبر پلیٹس کی درخواستیں آئیں، جبکہ صرف 10 دنوں میں 5 ہزار سے زائد رسیدیں بنوائی گئیں، قدرتی طور پر اس میں وقت لگے گا“۔

ایک طرف محکمہ بیک لاگ سے نمٹ رہا ہے تو دوسری طرف ٹریفک پولیس نے پرانی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے خلاف relentless مہم شروع کر رکھی ہے۔ سندھ حکومت یا محکمہ ایکسائز کی واضح ہدایات کے بغیر پولیس نے لاکھوں روپے کے جرمانے عائد کیے ہیں اور 12 ہزار سے زائد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ضبط کر لی ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال غیر منصفانہ اور بلاجواز ہے۔ ایک موٹر سوار نے کہا، ”کوئی بھی پلیٹ کام کرتی ہے، ایسا کوئی قانون نہیں کہ یہ صوبائی ہی ہونی چاہیے“۔ ایک اور شہری نے مزید کہا، ”وہ صرف ہمیں ہراساں کرنا چاہتے ہیں، انہیں اپنا کوٹہ پورا کرنا ہے“۔

نئی نمبر پلیٹ کی فیس موٹر سائیکل کے لیے 1850 روپے اور کار کے لیے 2450 روپے ہے، جس پر مزید تنقید کی جا رہی ہے۔ شہریوں کا مؤقف ہے کہ وہ ایک بار پہلے ہی ادائیگی کر چکے ہیں اور ان سے دوبارہ چارج نہیں کیا جانا چاہیے۔

متعدد شہریوں نے محکمہ ایکسائز پر زور دیا ہے کہ وہ شہر بھر میں کیمپ لگائے اور اس عمل کو منظم طریقے سے انجام دے، جبکہ ٹریفک پولیس کی مبینہ زیادتیوں پر بھی قابو پایا جائے۔

سیاسی آوازیں بھی اس معاملے میں شامل ہوگئی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے سندھ حکومت اور کراچی ٹریفک پولیس پر نمبر پلیٹس کی آڑ میں بھتہ خوری کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ”یہ کراچی کے لوگوں کو لوٹنے کا ایک نیا طریقہ ہے، روزانہ لاکھوں روپے کی رشوت وصول کرکے اوپر تک پہنچائی جاتی ہے“۔

دریں اثنا، جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے کراچی کے رہائشیوں سے اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹریفک پولیس کی ”غنڈہ گردی اور منظم بھتہ خوری“ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے دو ماہ میں 52 ہزار سے زائد چالان کا ذکر کرتے ہوئے حکام پر ”صفر خدمات لیکن زیادہ سے زیادہ ٹیکس“ وصول کرنے کا الزام لگایا۔

اپنا تبصرہ لکھیں