ماسکو: روس کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ روسی بحریہ کے ڈپٹی چیف میخائل گڈکوف روس کے سرحدی علاقے کرسک میں ایک حملے کے دوران ہلاک ہوگئے ہیں۔ 42 سالہ گڈکوف تین سال سے زائد عرصے قبل یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے ہلاک ہونے والے سینیئر ترین روسی کمانڈروں میں سے ایک ہیں۔
ریاستی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے جمعرات کو وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ گڈکوف، جنہیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مارچ میں اس عہدے پر تعینات کیا تھا، بدھ کو سرحدی علاقے میں “جنگی کارروائیوں کے دوران” ہلاک ہوئے۔
غیر سرکاری روسی اور یوکرینی فوجی ٹیلیگرام چینلز نے دعویٰ کیا ہے کہ گڈکوف اور دیگر روسی افسران کرسک میں ایک کمانڈ پوسٹ پر یوکرینی میزائل حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ کیئف کی افواج نے اگست 2024 میں ایک اچانک حملے کے دوران روسی علاقے کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اگرچہ ماسکو نے اپریل میں اسے مکمل طور پر واپس لینے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں۔
روس کے مشرقی علاقے پریموریے، جہاں ملک کا پیسیفک فلیٹ واقع ہے، کے گورنر اولیگ کوژیمیاکو نے کہا کہ گڈکوف “ایک افسر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے” مارے گئے۔
علاقائی گورنر نے مزید کہا کہ بحری کمانڈر نے اس سال کے شروع تک بحری بیڑے کی 155 ویں گارڈز نیول انفنٹری بریگیڈ کی قیادت کی تھی۔ کوژیمیاکو نے ٹیلیگرام پر کہا، “جب وہ بحریہ کے ڈپٹی چیف بنے، تب بھی انہوں نے ذاتی طور پر ہمارے میرینز کی پوزیشنوں کا دورہ کرنا بند نہیں کیا۔”
گڈکوف کی ہلاکت کی تصدیق ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ماسکو نے جمعرات کو کہا کہ اس نے مشرقی یوکرین کے گاؤں رازین اور میلوو پر قبضہ کر لیا ہے۔ یوکرینی فوج نے، جس نے اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، دن کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ علاقے میں پیش قدمی کی روسی کوششوں کو “مستقل مزاجی سے روک رہی ہے”۔
دیگر پیش رفت میں، حکام نے جمعرات کو بتایا کہ جنوبی یوکرینی شہر اوڈیسا میں بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے پر روسی فضائی حملے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ علاقائی گورنر اولیہ کیپر کے مطابق، حملے میں کلسٹر ہتھیاروں سے لیس بیلسٹک میزائل استعمال کیا گیا۔
دریں اثنا، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی جمعرات کو ڈنمارک میں تھے، جہاں کوپن ہیگن نے یورپی یونین کی چھ ماہ کی صدارت سنبھالی ہے۔ ان کی ڈینش ہم منصب میٹ فریڈرکسن نے کیئف کو بلاک میں شامل ہونے میں مدد کرنے کا وعدہ کیا۔ زیلنسکی نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کے ملک نے اس سال لاکھوں ڈرون تیار کرنے کے لیے امریکی کمپنی سوئفٹ بیٹ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔