الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوکے اور بے سہارا فلسطینیوں کے لیے شروع کیا گیا ایک انسانی امدادی آپریشن مبینہ طور پر ایک ’مقتل گاہ‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ‘غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن’ نے قحط کے شکار فلسطینیوں کو خوراک اور امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس کے امدادی مراکز اب موت کے خطرناک پھندے بن چکے ہیں۔
یہ افسوسناک صورتحال اس وقت سامنے آئی جب امداد کے منتظر فلسطینیوں کے لیے قائم کیے گئے مراکز پر حملوں اور خطرناک حالات کی خبریں منظر عام پر آئیں۔ ان مراکز کا مقصد زندگی بچانا تھا، لیکن وہ اب زندگی چھیننے کا سبب بن رہے ہیں۔ الجزیرہ کی ویڈیو رپورٹ میں اس سوال کو اٹھایا گیا ہے کہ آخر وہ جگہیں جو پناہ اور خوراک کا ذریعہ ہونی چاہیے تھیں، وہ موت کا میدان کیسے بن گئیں؟
‘غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن’ کی جانب سے شروع کی گئی اس مہم سے لاکھوں فاقہ کشی کے شکار فلسطینیوں کو امید کی کرن نظر آئی تھی۔ تاہم، اب یہ مراکز غیر محفوظ ہوچکے ہیں، جہاں امداد کے حصول کی کوشش میں کئی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ اس صورتحال نے غزہ میں پہلے سے جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے اور امدادی کاموں کی حفاظت اور تاثیر پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
یہ المیہ اس تلخ حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کس قدر پیچیدہ اور خطرناک ہوسکتی ہے۔ ایک طرف جہاں فلسطینی عوام بھوک اور بیماری سے لڑ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی مدد کے لیے بنائے گئے ادارے بھی انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ یہ صورتحال عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے ایک فوری چیلنج ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ امداد زندگی کا نہیں بلکہ موت کا سبب نہ بنے۔