اسلام آباد: تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم شہباز شریف کو قومی حکومت کی تشکیل کیلئے مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’میں قومی حکومت کی تشکیل کے معاملے پر وزیراعظم سے مذاکرات کیلئے تیار ہوں‘‘۔
محمود اچکزئی کا قومی حکومت پر یہ بیان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں عدالت نے 5 کے مقابلے میں 7 ججوں کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی جماعت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی تقریباً 80 مخصوص نشستیں دیگر پارلیمانی جماعتوں میں دوبارہ تقسیم کردی گئیں۔
پریس کانفرنس میں بزرگ سیاستدان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملک کو ’’آئینی بحران، ادارہ جاتی کرپشن اور سیاسی انتقام‘‘ کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ایک دوسرے کو گالم گلوچ کا وقت نہیں بلکہ ملک کی خاطر متحد ہونے کا وقت ہے‘‘۔
پی کے میپ کے رہنما نے جمہوری اقدار کو پامال کرنے اور پارلیمنٹ کے احاطے سے منتخب نمائندوں کی گرفتاری کی بھی مذمت کی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور عدلیہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ’’دھاندلی‘‘ کی گئی اور اس کا انتخابی نشان ’’غیر منصفانہ‘‘ طور پر واپس لے لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے عمران خان سے اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن ان کی جماعت کے ساتھ کیا جانے والا سلوک غیر منصفانہ ہے‘‘، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے قانون سازوں اور ان کے اہل خانہ کو اڈیالہ جیل کے باہر انتظار کروایا گیا اور ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے، جس نے پی ٹی آئی کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے نااہل قرار دیا تھا، اچکزئی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کے بجائے نشستوں کی ’’بھیک‘‘ مانگی ہے۔
خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کے قتل عام پر بنجمن نیتن یاہو کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جائے۔