امریکی ایوان میں ڈرامائی معرکہ! ٹرمپ کا ‘ایک بڑا خوبصورت بل’ صرف 4 ووٹوں کی برتری سے پاس، آگے کیا ہوگا؟

واشنگٹن: تقریباً 29 گھنٹے کی طویل اور گرما گرم بحث کے بعد، امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایجنڈے کا اہم ستون سمجھے جانے والے ‘ایک بڑا خوبصورت بل’ (One Big Beautiful Bill) کو معمولی اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ یہ بل ایک بہت بڑا ٹیکس کٹوتی اور اخراجاتی پیکیج ہے۔

امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں نے جمعرات کو اس بل کے حق میں 218 اور مخالفت میں 214 ووٹوں سے منظوری دی۔ ایوان کے تمام 212 ڈیموکریٹک اراکین نے بل کی مخالفت کی، جبکہ کینٹکی سے ریپبلکن نمائندے تھامس میسی اور پنسلوانیا سے برائن فٹزپیٹرک نے بھی ان کا ساتھ دیا۔

اب یہ بل صدر ٹرمپ کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا۔ ریپبلکن صدر نے اپنی جماعت کے اراکین پر زور دیا تھا کہ وہ اس قانون سازی کو 4 جولائی، یعنی یومِ آزادی سے قبل منظور کریں۔

اس نئی قانون سازی کے نتیجے میں، امریکہ اپنی قرض کی حد (وہ رقم جو وفاقی حکومت ادھار لے سکتی ہے) میں 5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا۔ بل میں امیگریشن نافذ کرنے والے اداروں کے لیے اربوں ڈالر بھی مختص کیے گئے ہیں، جو ٹرمپ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بل 2017 کی ٹیکس کٹوتیوں کو بھی مستقل کر دے گا جن کی حمایت ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران کی تھی۔

ان اخراجات کو پورا کرنے کے لیے، بل میں کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے سرکاری ہیلتھ انشورنس ‘میڈی کیڈ’ اور ‘فوڈ اسٹیمپس’ جیسے سماجی پروگراموں میں کٹوتیاں کی گئی ہیں۔

غیر جانبدار کانگریشنل بجٹ آفس نے اندازہ لگایا ہے کہ اس بل کی وجہ سے اگلے 10 سالوں میں 17 ملین افراد ہیلتھ انشورنس سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ اسی عرصے میں ملکی خسارے میں تقریباً 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس بل کو غریبوں سے دولت امیروں کو منتقل کرنے کی ایک بڑی کوشش قرار دیا ہے۔ تاہم، ٹرمپ جیسے ریپبلکن حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ بل معاشی ترقی کو فروغ دے گا اور میڈی کیڈ جیسے پروگراموں میں فضول خرچی اور فراڈ کو ختم کرے گا۔

بل کی منظوری سے قبل، ڈیموکریٹک اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے ایوان میں ریکارڈ طویل تقریر کی۔ انہوں نے تقریباً 8 گھنٹے اور 44 منٹ تک خطاب کیا، جو ایوان کی تاریخ کی سب سے طویل تقریر ہے۔ انہوں نے اس بل کو ‘ایک بڑا بدصورت بل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عام امریکیوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور ارب پتیوں کو بڑے پیمانے پر ٹیکس میں چھوٹ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم کسی خود ساختہ بادشاہ کے سامنے جھکنے کے لیے یہاں نہیں ہیں۔“

یہ بل سینیٹ سے بھی انتہائی کم فرق سے منظور ہوا تھا، جہاں نائب صدر جے ڈی وینس نے ٹائی بریکر ووٹ کاسٹ کیا تھا۔ اب ایوانِ نمائندگان کی حتمی منظوری کے بعد، اس کے قانون بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، تاہم اس پر ملک بھر میں بحث جاری ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں