کیف/ماسکو:
روس نے جنگ کے آغاز کے بعد سے یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کرتے ہوئے 539 ڈرونز اور 11 بیلسٹک و کروز میزائل داغ دیے ہیں، جس کے جواب میں یوکرین نے بھی روسی سرزمین پر جوابی حملے کیے ہیں۔ جنگ کے 1226 ویں روز دونوں جانب سے حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے جبکہ سفارتی محاذ پر بھی ہلچل جاری ہے۔
تفصیلات:
یوکرینی فضائیہ کے مطابق، یہ جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ تھا۔ فوج نے بتایا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے 270 ڈرونز کو مار گرایا جبکہ 208 دیگر کو یا تو راستے سے ہٹا دیا گیا یا وہ بغیر دھماکہ خیز مواد کے نقلی ڈرون تھے۔ حکام کے مطابق دارالحکومت کیف پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے، ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور کئی عمارتوں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تازہ حملے پر کہا کہ روس بڑے پیمانے پر دباؤ کے بغیر اپنے حملے نہیں روکے گا۔
دوسری جانب یوکرین نے بھی روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق، روسی فضائی دفاع نے رات بھر میں 48 یوکرینی ڈرونز کو تباہ کیا۔ ماسکو کے قریب سرگیئف پوساد ضلع کے سربراہ نے بتایا کہ یوکرینی ڈرون حملے میں ایک شخص زخمی ہوا اور مذہبی طور پر اہم مرکز کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ اسی طرح روس کے روستوف علاقے میں یوکرینی ڈرون حملے میں کم از کم ایک خاتون ہلاک ہوگئی اور درجنوں افراد کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
سفارتی محاذ:
سفارتی محاذ پر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ فون پر بات چیت کے بعد کہا کہ اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ مبینہ طور پر پیوٹن نے اپنا موقف دہرایا کہ وہ اپنی کارروائی اسی صورت میں روکیں گے جب تنازع کی ‘بنیادی وجوہات’ کو حل کیا جائے گا۔ روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے یوکرین کو اہم امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے فیصلے پر بات نہیں کی۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ جمعے کو یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ تنازع پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔