بغاوت کی سازش کا تہلکہ خیز انکشاف، امریکہ اور کولمبیا میں سفارتی جنگ کا خطرہ، دونوں ممالک نے سفیر واپس بلا لیے

امریکہ اور کولمبیا کے درمیان تعلقات میں تیزی سے بگاڑ پیدا ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے اپنے اعلیٰ سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ یہ اقدام کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو کے خلاف مبینہ بغاوت کی سازش کے الزامات کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

واشنگٹن نے پہل کرتے ہوئے جمعرات کو اپنے ناظم الامور جان میکنامارا کو واپس بلانے کا اعلان کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کسی خاص واقعے کا ذکر کیے بغیر کہا کہ یہ فیصلہ ‘کولمبیا کی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح سے آنے والے بے بنیاد اور قابل مذمت بیانات کے بعد’ کیا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرنے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کر رہا ہے۔

اس کے چند گھنٹوں بعد کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے جوابی اقدام کے طور پر واشنگٹن میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا۔ صدر پیٹرو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا کہ سفیر ڈینیئل گارسیا پینا کو ‘دو طرفہ ایجنڈے کی پیشرفت سے آگاہ کرنے کے لیے’ واپس آنا چاہیے، جس میں صاف توانائی کے مواقع اور منشیات فروشوں کے خلاف جنگ جیسے معاملات شامل ہیں۔

یہ سفارتی تنازع کولمبیا کی وزیر خارجہ لورا سرابیا کے استعفے کے فوری بعد سامنے آیا ہے، جو صدر پیٹرو کی حکومت چھوڑنے والی ایک اور اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ لورا سرابیا، جو صدر کی سابق چیف آف اسٹاف بھی رہ چکی ہیں، نے ‘ایکس’ پر لکھا، ‘حالیہ دنوں میں ایسے فیصلے کیے گئے ہیں جن سے میں متفق نہیں ہوں اور ذاتی دیانت اور ادارہ جاتی احترام کی وجہ سے میں ان کی حمایت نہیں کر سکتی’۔

واضح رہے کہ حال ہی تک کولمبیا لاطینی امریکہ میں امریکہ کے قریبی ترین شراکت داروں میں سے ایک تھا، لیکن دو طرفہ تعلقات میں شدید بگاڑ آیا ہے۔

کولمبیا کے پراسیکیوٹرز نے اس ہفتے صدر پیٹرو کا تختہ الٹنے کی ایک مبینہ سازش کی تحقیقات شروع کی ہیں، جس میں مبینہ طور پر کولمبیا اور امریکی سیاست دانوں کی مدد شامل تھی۔ یہ تحقیقات ہسپانوی اخبار ‘ایل پائس’ کی جانب سے سابق وزیر خارجہ الوارو لیوا سے منسوب ریکارڈنگ شائع کرنے کے بعد شروع ہوئیں۔

صدر پیٹرو نے پیر کو کہا تھا، ‘یہ منشیات فروشوں اور بظاہر کولمبیا اور امریکی انتہا پسند دائیں بازو کے ساتھ ایک سازش کے سوا کچھ نہیں’۔

تاہم، جمعرات کو بوگوٹا میں ایک تقریر کے دوران، صدر پیٹرو نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو، جن کا نام انہوں نے پہلے تختہ الٹنے کی کوشش سے جوڑا تھا، ان کی حکومت کے خلاف ‘بغاوت’ میں ملوث ہیں۔

رواں سال جنوری میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب امریکہ نے کولمبین مہاجرین کو واپس بھیجنے کے لیے امریکی فوجی طیاروں کے استعمال کی اجازت نہ دینے پر قونصلر خدمات معطل کر دی تھیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر 50 فیصد تک تجارتی محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

الجزیرہ کے نمائندے الیسانڈرو رامپیٹی نے بوگوٹا سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ ‘موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ یہ واضح نہیں کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوگا، لیکن یہ ظاہر کرتا ہے کہ جن تعلقات کو یقینی سمجھا جاتا تھا وہ اب بکھر سکتے ہیں’۔

گزشتہ ماہ کولمبیا کے جنوب مغربی شہر کیلی میں ہونے والے بم دھماکوں میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ ایک قدامت پسند اپوزیشن سینیٹر کے قتل کی کوشش نے ملک میں تشدد کی پرانی یادیں تازہ کر دی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں