اسرائیلی فوجیوں کا تہلکہ خیز مبینہ انکشاف: ’ہمیں غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر گولی چلانے کا حکم تھا‘

اسرائیلی فوجیوں کا تہلکہ خیز مبینہ انکشاف: ’ہمیں غزہ میں امداد کے منتظر شہریوں پر گولی چلانے کا حکم تھا‘

دوحہ: الجزیرہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں یہ چونکا دینے والا سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا اسرائیلی فوجی غزہ میں امداد کے منتظر نہتے شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کر رہے ہیں۔ یہ سوال ایک اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ کی اس خبر کے بعد سامنے آیا ہے جس میں گمنام اسرائیلی فوجیوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں غزہ میں امدادی مقامات پر فلسطینی شہریوں کو گولی مارنے کا حکم دیا گیا تھا۔

الجزیرہ کے پروگرام ‘فیکٹ چیک’ میں خالد مجذوب نے اس معاملے سے جڑے شواہد کا جائزہ لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوجیوں نے مبینہ طور پر بتایا کہ انہیں واضح احکامات تھے کہ وہ امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں کو نشانہ بنائیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے ان دعوؤں اور غزہ انسانی فنڈ سے متعلق دیگر الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ ان کے فوجی بین الاقوامی قوانین کے تحت کام کرتے ہیں اور شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ نہیں بنایا جاتا۔

یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے اور امدادی سامان کی تقسیم ایک جان لیوا عمل بن چکی ہے۔ متعدد واقعات میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں ان متضاد دعوؤں کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ سچائی کیا ہے۔ کیا یہ اسرائیلی فوج کی دانستہ حکمت عملی ہے یا پھر یہ واقعات افراتفری اور جنگی صورتحال کا نتیجہ ہیں؟ ‘فیکٹ چیک’ میں پیش کیے گئے شواہد ان سنگین الزامات پر روشنی ڈالتے ہیں جن کی اسرائیل مسلسل تردید کرتا آرہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں