پاک فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے افغانستان سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 30 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی اسی خطے میں ایک خودکش حملے کے چند دن بعد ہوئی ہے جس میں 16 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے تھے۔
پاکستانی فوج کے مطابق، گزشتہ تین دنوں میں ہلاک ہونے والے تمام جنگجوؤں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان یا اس سے منسلک گروہوں سے تھا۔ فوج نے جمعے کو اپنی افواج کو “ایک ممکنہ تباہی” کو روکنے پر سراہا۔
گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے سرحدی ضلع شمالی وزیرستان میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے نے قبول کی تھی۔ فوج کی جانب سے جنگجوؤں کے خلاف حالیہ کارروائی بھی اسی ضلع میں کی گئی۔
فوج کے بیان میں جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ “بڑی مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد” قبضے میں لیا گیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر ملکی سیکیورٹی فورسز کی تعریف کی۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا، “ہم ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔”
وزیراعظم اور فوج دونوں کے بیانات میں جنگجوؤں کی پشت پناہی کا الزام بھارت پر عائد کیا گیا ہے۔ نئی دہلی نے ابھی تک تازہ ترین الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن وہ ماضی میں اسلام آباد کے ان دعوؤں کی بارہا تردید کر چکا ہے کہ وہ پاکستان میں تشدد کو ہوا دے رہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ایسے الزامات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مئی میں دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ تنازع کے دوران دونوں جانب 70 افراد ہلاک ہوئے تھے اور خطے کے حریف آزادی کے بعد پانچویں بڑی جنگ کے دہانے پر تھے۔
یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب بھارت نے پاکستان پر 22 اپریل کو متنازعہ کشمیر کے علاقے میں 26 افراد کو ہلاک کرنے والے مسلح افراد کی حمایت کا الزام لگایا۔ اسلام آباد نے اس میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار پر قبضے کے بعد سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، اور گزشتہ سال ایک دہائی کا سب سے مہلک سال رہا۔ پاکستان کی حکومت نے جون میں دفاعی اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کیا، جس میں ملک کے مجموعی بجٹ کا 14 فیصد فوج کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
ذرائع: الجزیرہ و نیوز ایجنسیاں