بھارت کی ‘نئی ریڈ لائن’ پاکستان کیلئے ‘نیا ایبنارمل’؟ بلاول بھٹو نے الجزیرہ پر تہللہ خیز انکشافات کر دیئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بھارت کی نئی پالیسی پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کی ہے، جسے بھارت ’نئی ریڈ لائن‘ جبکہ پاکستان ’نیا ایبنارمل‘ قرار دے رہا ہے۔

الجزیرہ کے پروگرام ’دی انڈیا رپورٹ‘ میں صحافی سرینیواسن جین سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے پاک بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور اس کے مستقبل پر پڑنے والے اثرات پر تفصیلی بات کی۔ پروگرام میں بتایا گیا کہ دو ایٹمی پڑوسی ممالک، بھارت اور پاکستان، پہلے بھی جنگوں کا سامنا کر چکے ہیں، لیکن رواں سال مئی میں ہونے والی ایک مختصر اور شدید جھڑپ نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ’نئی ریڈ لائن‘ کھینچ دی ہے، جس کے تحت اس کے نزدیک پاکستان سے ہونے والی ہر دہشت گردی کی کارروائی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔ اس کے برعکس پاکستان اس بھارتی مؤقف کو ’نیا ایبنارمل‘ قرار دیتا ہے۔

انٹرویو کے دوران میزبان نے بلاول بھٹو زرداری سے کلیدی سوال پوچھا کہ ”کیا پاکستان قانونی طور پر یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ اب بھارت پر حملہ کرنے والے شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہیں کرتا؟“

اس خصوصی انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ، جو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بیٹے بھی ہیں، نے پاکستان پر لگائے گئے الزامات اور خطے کی بدلتی صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر کو واضح کیا۔

الجزیرہ کی یہ سیریز اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے جس میں سرحد کے دونوں اطراف کی اہم شخصیات سے انٹرویو کیے جا رہے ہیں تاکہ بھارت کے ’نئے نارمل‘ کے خطے پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ اسی سلسلے میں بھارتی سیاستدان ششی تھرور کا انٹرویو بھی نشر کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں