یونانی جزیرے کریٹ پر لگنے والی جنگل کی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، جس کے باعث 5,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا تھا۔ دوسری جانب، پڑوسی ملک ترکیہ میں آگ لگنے کے مختلف واقعات میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یونانی حکام کے مطابق، اراپیترا کے سیاحتی قصبے کے قریب لگنے والی آگ بجھانے کے لیے 230 فائر فائٹرز اور چھ ہیلی کاپٹروں نے کارروائیوں میں حصہ لیا۔ بدھ کی شام رہائشیوں اور سیاحوں کو اپنے گھر اور رہائش گاہیں خالی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق جمعہ کی صبح تک آگ کا کوئی فعال محاذ باقی نہیں تھا، تاہم ہیلی کاپٹر علاقے میں نگرانی کر رہے تھے تاکہ آگ دوبارہ بھڑکنے کے کسی بھی امکان کو روکا جا سکے۔ آگ سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن جنگلات اور زیتون کے کچھ باغات جل کر راکھ ہوگئے۔
یونان کے دیگر علاقوں میں، دارالحکومت ایتھنز سے تقریباً 30 کلومیٹر مشرق میں واقع ساحلی قصبے رافینا کے قریب تیز ہواؤں کے باعث بھڑکنے والی آگ پر بھی جمعرات کی شام قابو پالیا گیا۔ اس آگ کے باعث 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا اور کچھ مکانات اور گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس ہفتے کے آخر سے ملک میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور بعض علاقوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سیلسیس تک پہنچ سکتا ہے۔
**ترکیہ میں دو ہلاکتیں**
دریں اثنا، پڑوسی ملک ترکیہ میں مغربی قصبے اویمش کے قریب آگ پر قابو پانے کی کوشش کے دوران ایک مقامی جنگلات کا کارکن اور ایک 81 سالہ رہائشی دھوئیں میں دم گھٹنے سے ہلاک ہوگئے۔ یہ حالیہ جنگلاتی آگ کے واقعات میں پہلی ہلاکتیں ہیں۔
اس کے علاوہ، بحیرہ ایجیئن کے ساحلی قصبے چشمے کے قریب لگی آگ بجھانے کے لیے سینکڑوں فائر فائٹرز، طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے کارروائیاں جاری ہیں۔ چشمے ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔ بدھ کو شروع ہونے والی اس آگ کی وجہ سے تین محلوں کو خالی کرا لیا گیا اور سڑکیں بند کر دی گئیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ترکیہ کو تیز ہواؤں، شدید گرمی اور کم نمی کی وجہ سے سینکڑوں جنگلاتی آگ کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 200 گھروں کو نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہوگئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یونان اور ترکیہ میں اس موسم میں گرم اور خشک موسم غیر معمولی نہیں ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی ان حالات کو مزید شدید بنا رہی ہے، جس کی وجہ سے تباہ کن جنگلاتی آگ کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔