غزہ میں خدمات انجام دینے والے ایک ڈاکٹر نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ ہیومینیٹیرین فنڈ (GHF) پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ڈاکٹر طارق لوبانی کے مطابق، یہ امدادی فنڈ ‘ہر قسم کی پستی’ کے پیچھے ہے اور اس کے امدادی مراکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں کو باقاعدگی سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
الجزیرہ کو دیے گئے اپنے بیان میں ڈاکٹر لوبانی نے انتہائی تشویشناک صورتحال کی منظر کشی کی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھوکے اور بے یار و مددگار فلسطینی GHF کے زیر انتظام امدادی مقامات پر اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں تو ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں۔
یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ پہلے ہی شدید انسانی بحران کا شکار ہے اور لاکھوں افراد اپنی زندگی کی بقا کے لیے بیرونی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر لوبانی نے امداد کی تقسیم کے عمل کو ‘ذلت آمیز’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فنڈ انسانیت کی خدمت کے بجائے مبینہ طور پر ظلم و ستم میں ملوث ہے۔
ان سنگین الزامات نے غزہ میں کام کرنے والی انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے کردار اور شفافیت پر गंभीर سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد GHF کی سرگرمیوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ سکتا ہے تاکہ سچائی سامنے لائی جا سکے اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔