واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے 3 جولائی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم ترین ٹیکس کٹوتی اور اخراجاتی پیکج منظور کر لیا، جسے ٹرمپ نے ’’ایک بڑا خوبصورت بل‘‘ (One Big Beautiful Bill) کا نام دیا ہے۔ اس بل میں ٹیکس میں کمی، دفاع اور سرحدی سیکیورٹی پر اخراجات میں اضافہ، اور سماجی تحفظ کے پروگراموں میں کٹوتیاں شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جمعہ، 4 جولائی کو امریکا کے یوم آزادی کے موقع پر اس بل پر دستخط کرکے اسے قانون کا حصہ بنائے جانے کی توقع ہے۔
**ٹیکسوں میں کمی کیسے کی گئی ہے؟**
اس بل کا بنیادی مقصد ٹرمپ کے پہلے دور کی ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کرنا ہے۔ 2017 کے قانون کے تحت زیادہ آمدنی والے افراد کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا تھا، اور اب ان ٹیکس کٹوتیوں کو مستقل کر دیا گیا ہے۔ نئے بل میں کچھ اضافی کٹوتیاں بھی شامل ہیں جن کا ٹرمپ نے اپنی حالیہ مہم میں وعدہ کیا تھا۔
اس قانون سازی میں مجموعی طور پر تقریباً 4.5 کھرب ڈالر کی ٹیکس کٹوتیاں شامل ہیں، جس سے امیر ترین طبقے کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ ایک تجزیے کے مطابق، سب سے امیر ایک فیصد افراد (تقریباً 24 لاکھ لوگ) کو اوسطاً 61,090 ڈالر کی ٹیکس چھوٹ ملے گی، جبکہ متوسط طبقے کے 60 فیصد افراد (7.8 کروڑ لوگ) کو 380 سے 1,800 ڈالر کی کٹوتی ملے گی۔
**سماجی بہبود کے پروگراموں میں کٹوتیاں**
ٹیکس کٹوتیوں کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے، ریپبلکنز نے کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے میڈی کیڈ (صحت انشورنس) اور فوڈ اسسٹنس (غذائی امداد) پروگراموں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ کانگریشنل بجٹ آفس (CBO) کے مطابق، اس بل کی وجہ سے اگلے عشرے میں اضافی 1.7 کروڑ امریکی شہری صحت کی سہولیات سے محروم ہو جائیں گے۔ جبکہ فوڈ اسٹیمپس (SNAP) سے مستفید ہونے والے تقریباً 4.7 ملین افراد 2025-2034 کے دوران امداد کھو دیں گے۔
**قومی سلامتی کے لیے نئی فنڈنگ**
بل میں ٹرمپ کے سرحدی اور قومی سلامتی کے منصوبوں کے لیے کئی سالوں پر محیط تقریباً 350 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ اس میں امریکا-میکسیکو سرحدی دیوار کے لیے 46 ارب ڈالر، تارکین وطن کے حراستی مراکز میں 100,000 بستروں کے لیے 45 ارب ڈالر، اور 2029 تک اضافی 10,000 امیگریشن ایجنٹس (ICE) کی بھرتی کے لیے اربوں ڈالر شامل ہیں۔
**ماحولیاتی اثرات**
ریپبلکنز نے شمسی اور ہوا جیسی قابل تجدید توانائی سے چلنے والے صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے ٹیکس مراعات کو ختم کر دیا ہے اور اس کے بجائے کوئلے اور تیل کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ بھی اس سال 30 ستمبر کو ختم ہو جائے گی۔
**قومی قرضے پر اثرات**
یہ قانون سازی قرض کی حد میں 5 کھرب ڈالر کا اضافہ کرے گی، جس سے امریکا کا کل قرض 36.2 کھرب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کی طویل مدتی مالیاتی استحکام کو نقصان پہنچے گا اور 2034 تک قومی قرض پر سود کی ادائیگی 2 کھرب ڈالر سالانہ تک پہنچ جائے گی۔
**ایوان میں ووٹنگ کی صورتحال**
امریکی کانگریس کے ایوان زیریں نے جمعرات کو 214 کے مقابلے میں 218 ووٹوں سے بل کی منظوری دی۔ تمام 212 ڈیموکریٹک اراکین نے بل کی مخالفت کی، جبکہ دو ریپبلکن اراکین نے بھی اپنی پارٹی سے انحراف کیا۔ اس سے قبل سینیٹ نے یہ بل 50 کے مقابلے 51 ووٹوں سے منظور کیا تھا، جس میں فیصلہ کن ووٹ نائب صدر جے ڈی وینس نے ڈالا تھا۔
**سب سے زیادہ فائدہ کسے ہوگا؟**
ییل یونیورسٹی کے بجٹ لیب کے مطابق، اس بل سے امیر ٹیکس دہندگان کو کم آمدنی والے امریکیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ فائدہ ہونے کا امکان ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ سب سے کم آمدنی والے طبقے کے لوگوں کی آمدنی میں 2.5 فیصد کمی آئے گی، جبکہ سب سے زیادہ کمانے والوں کی آمدنی میں 2.2 فیصد اضافہ ہوگا۔