غزہ میں امداد کے نام پر ’موت کے پھندے‘، اقوام متحدہ کا 613 فلسطینیوں کی ہلاکت کا ہولناک انکشاف

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اس نے غزہ میں متنازعہ امدادی مراکز اور انسانی امدادی قافلوں کے قریب کم از کم 613 فلسطینیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔

جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جمعے کو بتایا، ‘یہ اعداد و شمار 27 جون تک کے ہیں، اس کے بعد سے مزید واقعات رونما ہوئے ہیں’۔

انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق، 613 میں سے 509 افراد کو غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے تقسیم مراکز کے قریب قتل کیا گیا۔ غزہ کی وزارت صحت نے ان ہلاکتوں کی تعداد 650 سے زائد اور زخمیوں کی تعداد 4,000 سے تجاوز بتائی ہے۔

جی ایچ ایف، جسے اسرائیل اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے، نے مئی کے آخر میں غزہ میں محدود خوراک کے پیکج تقسیم کرنا شروع کیے تھے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل غیر جانبدارانہ نہیں ہے کیونکہ ان تنظیم کے مراکز کے اردگرد ہلاکتیں جاری ہیں، جنہیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے ‘انسانی مذبح خانے’ قرار دیا ہے۔

غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ انہوں نے ‘شہریوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے جان بوجھ کر قتل کیے جانے کے ثبوت ریکارڈ کیے ہیں’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ان مراکز پر 600 سے زائد فلسطینی شہری مارے گئے، کچھ کو اسرائیلی سنائپرز نے نشانہ بنایا، جبکہ دیگر ڈرون حملوں، فضائی حملوں یا امداد کے متلاشی خاندانوں پر فائرنگ سے ہلاک ہوئے’۔

ایک ماں، جس کا بیٹا کھانا حاصل کرنے کی کوشش میں مارا گیا، نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس کی موت کے بعد ‘میں نے سب کچھ کھو دیا’۔ انہوں نے ان امدادی مراکز کو ‘موت کے پھندے’ قرار دیتے ہوئے کہا، ‘ہم بھوک کی وجہ سے وہاں جانے پر مجبور ہیں’۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جمعے کو بتایا کہ جنوبی شہر خان یونس کا ناصر ہسپتال جی ایچ ایف سائٹس کے قریب زخمی ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ‘ایک بہت بڑے ٹراما وارڈ’ کے طور پر کام کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رِک پیپرکورن نے بتایا کہ طبی عملے نے تصدیق کی ہے کہ زخمی ہونے والے افراد جی ایچ ایف کے زیر انتظام مقامات پر امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے ایک 13 سالہ لڑکے کے سر میں گولی لگنے اور ایک 21 سالہ نوجوان کی گردن میں گولی لگنے سے مفلوج ہونے کے دل دہلا دینے والے واقعات کا ذکر کیا۔

انسانی حقوق کی 130 سے زائد تنظیموں، بشمول آکسفیم، سیو دی چلڈرن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل، نے منگل کو جی ایچ ایف کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر بھوکے فلسطینیوں پر حملوں میں سہولت کاری کا الزام عائد کیا۔

دوسری جانب اسرائیلی اخبار ‘ہاریٹز’ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے کمانڈروں کے ‘حکم پر’ غزہ میں نہتے امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر جان بوجھ کر گولیاں چلائیں۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ میں 57,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور علاقے کا بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں