لندن: برطانیہ میں فلسطین پر اپنی رپورٹنگ کے لیے مشہور تحقیقاتی صحافی آسا ونسٹنلے کے گھر پر پولیس کے چھاپے اور ان کے آلات کی ضبطی کو ایک برطانوی عدالت نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اکتوبر 2024 میں برطانوی پولیس نے آسا ونسٹنلے کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور ان کے صحافتی کام سے متعلق ڈیوائسز قبضے میں لے لی تھیں۔ یہ کارروائی بظاہر ان کی فلسطین سے متعلق کوریج کی وجہ سے کی گئی تھی۔
تاہم، مئی 2025 میں ایک برطانوی عدالت نے پولیس کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور ڈیوائسز کی ضبطی کو کالعدم کر دیا۔
اس عدالتی فیصلے کے باوجود، آسا ونسٹنلے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ قوانین کو صحافیوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان صحافیوں کو جو فلسطین کے بارے میں رپورٹنگ کرتے ہیں۔
ونسٹنلے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملے کے مترادف ہے اور اس کا مقصد سچ بولنے والوں کی آواز کو دبانا ہے۔ انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔