وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور جیو پولیٹیکل عدم استحکام جیسے بڑھتے ہوئے عالمی اور علاقائی چیلنجز کے درمیان علاقائی تعاون کو مضبوط بنائیں۔
آذربائیجان کے شہر خانکندی میں 17ویں ای سی او سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مربوط اقدامات کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ای سی او ممالک پہلے ہی ماحولیاتی انحطاط کے شدید اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے گلیشیئرز کے پگھلنے، صحرا زدگی، شدید موسمی واقعات اور زرعی پیداوار میں کمی سمیت خطے کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کی ایک رینج کی نشاندہی کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ای سی او ممبران کے درمیان گہرا تعاون ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے، اور انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کو یاد کیا جس نے پاکستان میں 33 ملین سے زائد افراد کو بے گھر کر دیا تھا۔ انہوں نے ای سی او کے رکن ممالک کے درمیان موسمیاتی مالیات کے تعاون کو بڑھانے کے لیے کم اخراج والی راہداریوں کی تشکیل اور علاقائی کاربن مارکیٹ کے قیام پر بھی زور دیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر قانونی، غیر منصفانہ اور بلاجواز“ قرار دیا اور ایرانی عوام سے گہری تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارت کی بلااشتعال اور لاپرواہ دشمنی علاقائی امن کو غیر مستحکم کرنے کی ایک اور کوشش تھی۔
شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں کہیں بھی، چاہے وہ غزہ ہو، مقبوضہ کشمیر ہو یا ایران، معصوم لوگوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی اور سندھ طاس معاہدے (IWT) کی خلاف ورزیوں اور مستقل ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ سندھ کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔ بھارت کے اقدامات جارحیت کے مترادف ہیں۔“
وزیراعظم نے 2027 کے لیے لاہور کو ای سی او ٹورازم کیپٹل نامزد کرنے پر ای سی او رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا اور تمام مندوبین کو پاکستان کی بھرپور ثقافتی ورثے کا تجربہ کرنے کی دعوت دی۔