مالی کی عبوری پارلیمنٹ نے بغاوت کے رہنما اور فوجی سربراہ اسیمی گوئیٹا کو پانچ سالہ صدارتی مدت کی منظوری دے دی ہے، جس کی ’جتنی بار ضروری ہو‘ تجدید کی جا سکے گی۔ اس اقدام کے بعد گوئیٹا کم از کم 2030 تک ملک کے صدر رہ سکیں گے۔
جمعرات کو منظور کیے گئے اس بل کو قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) کے 131 حاضر اراکین نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس بل کے مطابق، عبوری صدر، حکومت اور قانون ساز اراکین پر صدارتی اور عام انتخابات میں حصہ لینے پر عائد سابقہ پابندیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ اب اس قانون کو صرف صدر گوئیٹا کی حتمی منظوری درکار ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مالی کی فوجی قیادت کی جانب سے ملک میں اپنی طاقت کو مستحکم کرنے کے لیے آزادیوں پر لگائی جانے والی پابندیوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ واضح رہے کہ اسیمی گوئیٹا 2020 اور 2021 میں دو بغاوتوں کے بعد اقتدار میں آئے تھے اور انہوں نے مارچ 2024 تک سویلین حکومت کی بحالی کا وعدہ کیا تھا، جسے پورا نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل مئی میں فوجی حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ اجلاسوں پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔ حکام کی جانب سے ملک کو فوج کے پیچھے متحد ہونے کے مطالبات کے پس منظر میں مالی میں شہری آزادیوں پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
2012 سے مالی القاعدہ اور داعش سے وابستہ مسلح گروہوں اور جرائم پیشہ تنظیموں کے تشدد کی لپیٹ میں ہے، اور حالیہ ہفتوں میں حملوں میں شدت آئی ہے۔ مالی کی فوج اور اس کے روسی اتحادیوں (افریقہ کور) پر بھی شہریوں کے خلاف حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔
مالی نے اپنے فوجی حکومت والے پڑوسی ممالک برکینا فاسو اور نائجر کے ساتھ مل کر ساحل ریاستوں کا اتحاد (AES) قائم کیا ہے۔ تینوں ممالک نے روس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مضبوط تعلقات کے حق میں اپنے سابق نوآبادیاتی حکمران فرانس سے منہ موڑ لیا ہے۔ گوئیٹا نے جمہوری حکمرانی کی بحالی کے مطالبات پر مالی کو علاقائی گروپ ECOWAS سے بھی نکال لیا ہے۔
جس بغاوت کے ذریعے گوئیٹا اقتدار میں آئے تھے اس نے اس وقت کے صدر ابراہیم بوبکر کیتا کو حکومت مخالف بڑے مظاہروں کے بعد معزول کر دیا تھا، تاہم ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مسلح حملوں میں کمی کے بجائے مزید شدت آئی ہے۔