کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے شہرِ قائد میں 578 عمارتوں کو انتہائی خطرناک اور رہائش کے لیے ناقابل استعمال قرار دے دیا ہے، جن میں سب سے زیادہ 456 مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔
ایس بی سی اے کی داخلی رپورٹ میں لیاری اور اولڈ سٹی ایریا جیسے گنجان آباد علاقوں کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے، جہاں 107 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دیگر اضلاع میں بھی خطرات منڈلا رہے ہیں، جن میں ضلع وسطی میں 66، کیماڑی میں 23، کورنگی میں 14، ضلع شرقی میں 13، ملیر میں 4 اور ضلع غربی میں 2 عمارتیں شامل ہیں۔
ان تشویشناک اعداد و شمار کے باوجود، ایس بی سی اے کا ردعمل نوٹس جاری کرنے اور انتباہی بینرز لگانے تک ہی محدود رہا ہے، جس سے نفاذ کے حوالے سے شدید خدشات نے جنم لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان خستہ حال عمارتوں سے مکینوں کو نکالنے کے لیے کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔
جیو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ جمعہ کی صبح لیاری کے علاقے بغدادی میں منہدم ہونے والی پانچ منزلہ عمارت 1975 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس میں 40 سے زائد افراد رہائش پذیر تھے۔
ایس بی سی اے کا دعویٰ ہے کہ اس نے دو سال قبل باقاعدہ طور پر عمارت خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے تھے، اور 25 جون 2025 کو کے-الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو یوٹیلیٹی سروسز منقطع کرنے کے لیے بھی نوٹس بھیجے گئے تھے، لیکن نہ تو کنکشن کاٹے گئے اور نہ ہی عمارت خالی کرائی گئی۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صرف نوٹس اور بینرز کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے ایسی عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرانے اور بے گھر ہونے والے رہائشیوں کے لیے عارضی رہائش کا انتظام یقینی بنائے۔