دہشتگردوں کیخلاف مزید کارروائی چاہیے تو۔۔۔ بلاول بھٹو نے بھارت کے سامنے بڑی شرط رکھ دی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بھارت واقعی دہشتگردوں کے خلاف مزید کارروائی چاہتا ہے تو اسے دوطرفہ مسائل کے حل کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔

الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک ’نیا معمول‘ مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو نہ پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی بھارت کے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 1.7 ارب لوگوں کا مستقبل غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے دہشتگرد حملوں کے ثبوت نہ تو اپنی عوام، نہ پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری کے ساتھ شیئر کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو دہشتگردی کے کم واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔“

بلاول بھٹو نے پاکستان کے تاریخی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ مؤقف قائد اعظم محمد علی جناح کے دور سے قائم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو منظم امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”کوئی بھی مسلمان جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا ہے، اسے دہشتگرد قرار دے دیا جاتا ہے، اور یہی رویہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ بھی اپنایا جاتا ہے۔“

پی پی پی چیئرمین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف فعال طور پر جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے دہرایا کہ ”اگر بھارت دہشتگردوں کے خلاف مزید کارروائی چاہتا ہے تو اسے حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان سے بات کرنی چاہیے۔“ انہوں نے پاکستان کو نشانہ بنانے والی دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے پر پاکستان کے تحفظات کا بھی ذکر کیا۔

ایک دیرینہ بیانیے کی وضاحت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے تاریخی طور پر 1980 کی دہائی میں افغانستان کے حوالے سے بعض گروہوں کی حمایت کی تھی، لیکن کشمیر کے تناظر میں اس نے کبھی ایسے گروہوں کی پشت پناہی نہیں کی۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ ”پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے، جو دہشتگردی نہیں ہے۔“

اپنا تبصرہ لکھیں