واشنگٹن: امریکی تھنک ٹینک ‘سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی’ کے ایک سینئر تجزیہ کار نے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسے ایک ‘غیر مساوی شراکت داری’ قرار دیا ہے، جس میں اسرائیل کو امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کی بھی آزادی حاصل ہے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، تجزیہ کار میٹ ڈس نے اپنے دلائل میں کہا کہ واشنگٹن میں اسرائیل کا بے پناہ اور حد سے زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ “یہ کسی بھی طرح سے ایک مساوی شراکت داری نہیں ہے۔”
میٹ ڈس نے حالیہ ایران پر اسرائیلی حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کی تازہ ترین مثال ہے کہ کس طرح واشنگٹن اسرائیل کو خود امریکہ کے اپنے مفادات کو نقصان پہنچانے کی آزادی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا واشنگٹن پر غیر معمولی اثر و رسوخ ہے، جو اس قدر زیادہ ہے کہ وہ امریکی پالیسیوں پر اثرانداز ہو کر ایسے اقدامات کرتا ہے جو طویل مدتی امریکی اہداف کے خلاف ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال امریکی خارجہ پالیسی کے لیے سنگین مضمرات کی حامل ہے۔