امریکہ میں مقیم لاکھوں افراد کی نیندیں حرام! ٹرمپ کا ’خوبصورت بل‘ ملک بدری کا سونامی لائے گا؟

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حمایت یافتہ نیا ٹیکس اور اخراجات کا بل انتظامیہ کی متنازع ملک بدری مہم کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دے گا۔

اس بل کو، جسے اس کے حامی ’ایک بڑا خوبصورت بل‘ (One Big Beautiful Bill) کہہ رہے ہیں، جمعہ کو قانون کی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کا ایک بڑا ریلا آئے گا۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پہلے ہی امیگریشن گرفتاریوں اور ملک بدریوں میں اضافے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں، جس کی وجہ سے ملک بھر کی کمیونٹیز میں احتجاج اور عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

امیگریشن اصلاحاتی گروپ ‘امریکاز وائس’ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر وینیسا کارڈینس نے بل کی منظوری کے بعد ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کے مشیر اسٹیفن ملر کو تنقید کا نشانہ بنایا، جنہیں ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کا معمار سمجھا جاتا ہے۔

کارڈینس نے کہا، ”ان کے خواب امریکہ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہیں۔ ان کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کی مہم پہلے ہی ہماری صنعتوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، امریکی کمیونٹیز میں خوف پھیلا رہی ہے، اور امریکی خاندانوں کو توڑ رہی ہے۔ اگر یہ بدصورت بل قانون بن گیا تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔“

**تاریخی ملک بدری فنڈنگ**

ایوان اور سینیٹ سے منظور ہونے والے اس بل میں امیگریشن اور سرحدی نفاذ کے لیے تقریباً 170 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ امریکن امیگریشن کونسل (اے آئی سی) کے مطابق، یہ ”امریکی تاریخ میں حراست اور ملک بدری میں سب سے بڑی سرمایہ کاری“ ہے۔

اس رقم میں سے 45 ارب ڈالر امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے لیے نئے حراستی مراکز کی تعمیر پر خرچ ہوں گے۔ یہ 2024 کے مالی سال کے حراستی بجٹ سے 265 فیصد زیادہ ہے۔

ایک غیر جانبدار پالیسی انسٹی ٹیوٹ، برینن سینٹر فار جسٹس کے تجزیے کے مطابق، ان فنڈز سے ملک کے حراستی مراکز کی گنجائش تقریباً 56,000 بستروں سے بڑھ کر 100,000 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ برینن سینٹر نے مزید کہا کہ اس رقم کا زیادہ تر حصہ نجی کمپنیوں کو جائے گا جو پہلے ہی تقریباً 90 فیصد حراستی مراکز کی نگرانی کرتی ہیں۔

**بڑھتا ہوا امیگریشن ’ڈریگ نیٹ‘**

قانون سازی میں آئی سی ای کی ملک بدری اور نفاذ کی کارروائیوں کے لیے تقریباً 29.9 ارب ڈالر بھی مختص کیے گئے ہیں، جو کہ مالی سال 2024 کے بجٹ کے مقابلے میں تین گنا اضافہ ہے۔

تارکین وطن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے پہلے ہی ٹرمپ کے بڑے پیمانے پر ملک بدری کے انتخابی وعدے کو پورا کرنے کے لیے گرفتاریوں کی تعداد بڑھانے کے لیے تیزی سے سخت ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق مئی میں امیگریشن حکام نے روزانہ 3,000 گرفتاریوں کا ہدف مقرر کیا تھا، جو پہلے کے ہدف سے تین گنا زیادہ تھا۔ اس حکمت عملی کو ایک ایسے ’ڈریگ نیٹ‘ یا وسیع جال سے تشبیہ دی گئی ہے جس نے ”طویل عرصے سے مقیم، گہری جڑیں رکھنے والے ڈریمرز اور دیگر افراد کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جو امریکہ میں ایک طویل عرصے سے رہ رہے ہیں۔“

**کیا فنڈنگ امریکہ کو محفوظ بنائے گی؟**

ٹرمپ برسوں سے اس نظریے کو فروغ دے رہے ہیں کہ بڑے پیمانے پر ملک بدری ہی خطرناک غیر ملکی مجرموں سے بھرے ملک کو ٹھیک کرنے کا واحد راستہ ہے۔ تاہم، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ غیر دستاویزی افراد امریکی نژاد شہریوں کے مقابلے میں کم شرح سے جرائم کرتے ہیں۔

جمعرات کو واشنگٹن پوسٹ نے ایک تجزیہ شائع کیا جس میں پایا گیا کہ اگرچہ حالیہ مہینوں میں امیگریشن گرفتاریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن مجرمانہ سزاؤں کے ساتھ گرفتار ہونے والوں کا تناسب کم ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری میں تقریباً 46 فیصد امیگریشن قیدیوں کو کسی جرم میں سزا سنائی گئی تھی، جبکہ جون تک یہ تناسب کم ہو کر 30 فیصد رہ گیا تھا۔

اسپینش ووٹرز کی وکالت کرنے والے گروپ ‘می فامیلیا ووٹا’ کے صدر ہیکٹر سانچیز باربا نے ٹرمپ کے بل کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے بچوں اور پوتے پوتیوں کو اس کے بڑے قرض کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، جبکہ بھاری رقم آئی سی ای کی ان پالیسیوں پر خرچ ہوگی جو خاندانوں اور ہماری معیشت کے لیے ضروری محنتی کارکنوں کو ان کی محنت اور ٹیکس کے ڈالروں کے لیے سزا دیتی ہیں۔“

اپنا تبصرہ لکھیں