کراچی: شہر کے گنجان آباد علاقے لیاری میں جمعہ کی صبح ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہوگئی، جس کے نتیجے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 8 افراد جاں بحق اور 9 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ امدادی ٹیمیں ملبے تلے مزید افراد کے دبے ہونے کے خدشے کے پیش نظر کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا۔ سینئر پولیس افسر عارف عزیز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ عمارت میں 100 کے قریب افراد رہائش پذیر تھے۔
عمارت کے ایک 30 سالہ رہائشی شنکر کامہو، جو واقعے کے وقت باہر تھے، نے بتایا کہ انہیں اپنی بیوی کا فون آیا جس نے کہا کہ ‘عمارت میں دراڑیں پڑ رہی ہیں’۔ انہوں نے اپنی بیوی کو فوراً باہر نکلنے کو کہا۔ انہوں نے مزید بتایا، ‘وہ پڑوسیوں کو خبردار کرنے گئی، لیکن ایک خاتون نے کہا کہ یہ عمارت کم از کم 10 سال اور کھڑی رہے گی۔ اس کے باوجود میری بیوی ہماری بیٹی کو لے کر باہر نکل گئی اور تقریباً 20 منٹ بعد عمارت گر گئی۔’
عینی شاہدین کے مطابق، عمارت ایک تنگ گلی میں واقع تھی جس کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو بھاری مشینری لانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں امدادی کارکنوں کو ملبہ ہٹاتے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر قریبی عمارتوں کو خالی کراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سعد ایدھی، جو امدادی کارروائیوں کا حصہ ہیں، نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘کم از کم 8 سے 10 مزید افراد اب بھی پھنسے ہو سکتے ہیں’، اور انہوں نے اسے ایک ‘خستہ حال عمارت’ قرار دیا۔
ایک 70 سالہ رہائشی جمہو مہیشوری کے خاندان کے تمام چھ افراد پہلی منزل پر واقع ان کے فلیٹ میں موجود تھے جب وہ صبح سویرے کام پر نکلے۔ انہوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘میرے لیے اب کچھ نہیں بچا۔ میرا پورا خاندان پھنسا ہوا ہے اور میں صرف ان کی بحفاظت بازیابی کے لیے دعا کر سکتا ہوں۔’
واضح رہے کہ پاکستان میں ناقص تعمیراتی معیارات اور قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے عمارتیں گرنے کے واقعات عام ہیں۔ اکثر عمارتیں غیر معیاری مواد سے تعمیر کی جاتی ہیں اور لاگت بچانے کے لیے حفاظتی ضوابط کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ 20 لاکھ سے زائد آبادی کا شہر کراچی خاص طور پر ناقص تعمیرات، غیر قانونی تجاوزات اور خستہ حال انفراسٹرکچر کے لیے بدنام ہے۔ جون 2020 میں بھی کراچی میں ایک رہائشی عمارت گرنے سے 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔