تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے اپنی 90ویں سالگرہ کے موقع پر ایک حیران کن بیان میں کہا ہے کہ وہ مزید 40 سال تک یعنی 130 سال کی عمر تک جینے کی امید رکھتے ہیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ روز قبل ہی انہوں نے اپنی جانشینی کے حوالے سے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے انتقال کے بعد ان کا نیا جنم ہوگا اور جانشین کا انتخاب کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز اپنے پیروکاروں کی جانب سے اپنی درازی عمر کے لیے منعقد کی گئی ایک دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لامہ نے یہ بات کہی۔ ان کی 90ویں سالگرہ اتوار کو منائی جائے گی۔ اس سے قبل دسمبر میں انہوں نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ وہ 110 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
بدھ کے روز ایک ویڈیو پیغام میں دلائی لامہ نے تصدیق کی تھی کہ ان کا جانشین صدیوں پرانی روایت کے مطابق منتخب کیا جائے گا اور اس کا اختیار صرف ان کی قائم کردہ فاؤنڈیشن ‘گادین پھودرانگ’ کے پاس ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ”کسی اور کو اس معاملے میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔“
ان کا یہ اعلان چین کے لیے ایک واضح پیغام تھا، جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ دلائی لامہ کے جانشین کی منظوری کا حق بیجنگ حکومت کے پاس ہے۔
1959 میں چین کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے 14ویں دلائی لامہ نے یہ باتیں دھرم شالہ میں منعقدہ ایک تین روزہ مذہبی کانفرنس کے دوران کہیں۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے تبتی مصنف اور کارکن تنزن سونڈو نے دلائی لامہ کے اس اعلان کو چین کے منہ پر طمانچہ قرار دیا۔
امن کا نوبل انعام یافتہ دلائی لامہ، جنہیں چین ایک ”علیحدگی پسند“ قرار دیتا ہے، پہلے بھی بیجنگ کو خبردار کر چکے ہیں کہ وہ لاماؤں، خاص طور پر دلائی لامہ کے دوبارہ جنم لینے کے نظام میں مداخلت سے باز رہے۔
دلائی لامہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ جانشینی کی منظوری بیجنگ میں مرکزی حکومت سے ہونی چاہیے۔