امریکی ریاست ٹیکساس میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کن سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہوگئے ہیں، جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں۔
ریسکیو ٹیمیں ہیلی کاپٹر، کشتیوں اور ڈرونز کی مدد سے شب و روز امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں تاکہ تباہ شدہ سڑکوں کی وجہ سے الگ تھلگ علاقوں اور درختوں پر پھنسے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا سکے اور ہلاک شدگان کی لاشیں نکالی جا سکیں۔
سب سے زیادہ نقصان کیر کاؤنٹی میں دریائے گواڈیلوپ کے کنارے واقع ایک مسیحی لڑکیوں کے سمر کیمپ ‘کیمپ مسٹک’ میں ہوا، جہاں سے دو درجن سے زائد کیمپرز اب بھی لاپتہ ہیں۔ یہ علاقہ امریکہ کے ان خطوں میں سے ایک ہے جہاں سیلاب کا خطرہ سب سے زیادہ رہتا ہے۔
یہ آفت 4 جولائی 2025 کی علی الصبح اس وقت پیش آئی جب شدید بارشوں کے باعث پانی کا تیز رفتار ریلا پہاڑیوں سے بہتا ہوا ندی نالوں کے ذریعے دریائے گواڈیلوپ میں داخل ہوگیا اور دریا میں طغیانی آگئی۔ حکام کے مطابق، صرف 45 منٹ کے اندر دریا میں پانی کی سطح 26 فٹ (8 میٹر) تک بلند ہوگئی، جس نے اپنے راستے میں آنے والے گھروں اور گاڑیوں کو بہا دیا۔
ہفتے کے روز تک، امدادی کارکنوں نے تباہ شدہ مناظر میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی کوششیں تیز کر دیں، جہاں ہر طرف مڑے ہوئے درخت، الٹی ہوئی گاڑیاں اور کیچڑ میں لتھڑا ملبہ بکھرا پڑا تھا۔ حکام نے کیمپ مسٹک کی 27 لاپتہ بچیوں کے علاوہ لاپتہ افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس سانحے کے بعد مقامی حکام کو اس بات پر شدید تنقید کا سامنا ہے کہ آیا انہوں نے بروقت وارننگ جاری کی تھی اور مناسب حفاظتی اقدامات کیے تھے۔ یہ واقعہ تقریباً 40 سال قبل 1987 میں اسی دریا کے کنارے پیش آنے والے ایک تباہ کن سیلاب کی یاد دلاتا ہے، جس میں ایک چرچ کیمپ سے نکلنے والی بس اور وین سیلابی پانی میں بہہ گئی تھی اور 10 نوجوان ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔