بیروت: حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے واضح اعلان کیا ہے کہ ان کی تنظیم امن کے لیے تیار ہے، لیکن جب تک اسرائیل جنوبی لبنان سے اپنی افواج نہیں نکالتا اور فضائی حملے بند نہیں کرتا، حزب اللہ ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
یوم عاشور کے موقع پر بیروت کے جنوبی مضافات میں ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے نعیم قاسم نے کہا کہ ”جب اسرائیلی جارحیت جاری ہو تو ہم سے اپنے مؤقف میں نرمی لانے یا ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔“ ان کا یہ خطاب ان کے پیشرو حسن نصراللہ کی تصاویر کے سائے میں ہوا، جو گزشتہ سال ستمبر میں ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نومبر میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نے جنوبی لبنان میں پانچ اسٹریٹجک سرحدی مقامات پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اور تقریباً روزانہ فضائی حملے کر رہا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق، نومبر سے اب تک ان حملوں میں تقریباً 250 افراد ہلاک اور 600 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے لبنان پر وسیع پیمانے پر حملہ 8 اکتوبر 2023 کو شروع کیا تھا، جس سے ایک دن قبل حزب اللہ کی اتحادی فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 57,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
نعیم قاسم نے مذاکرات کے لیے اپنی شرائط پیش کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے ہتھیاروں پر اس وقت تک بات نہیں ہوگی جب تک اسرائیل ”مقبوضہ علاقوں سے دستبردار نہیں ہو جاتا، اپنی جارحیت بند نہیں کرتا، قیدیوں کو رہا نہیں کرتا، اور تعمیر نو کا آغاز نہیں ہوتا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”صرف اس کے بعد ہی ہم دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہوں گے، جو قومی سلامتی اور دفاعی حکمت عملی پر بات چیت کرنا ہے۔“
حزب اللہ کے سربراہ کا یہ سخت مؤقف امریکی ایلچی ٹام بیرک کی بیروت میں متوقع آمد سے قبل سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، امریکا نے حزب اللہ سے سال کے آخر تک غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ جب تک گروپ کو غیر مسلح نہیں کیا جاتا، لبنان پر حملے جاری رہیں گے۔
دوسری جانب لبنانی صدر جوزف عون نے امریکا اور اس کے اتحادیوں سے اسرائیل کے حملوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا ایک ”حساس اور نازک مسئلہ“ ہے۔