ایران کا افغان مہاجرین کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن، ملک چھوڑنے کا حکم، لاکھوں افراد کا مستقبل داؤ پر

دہائیوں سے جنگ اور غربت سے فرار ہو کر بہتر مستقبل کی تلاش میں ہزاروں افغان شہری ہمسایہ ملک ایران کا رخ کرتے رہے ہیں، تاہم اب تہران نے اپنی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کرتے ہوئے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔

ماضی میں تہران اس برادری کے افراد کے ساتھ بڑی حد تک نرمی برتتا رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ایرانی عوام میں غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے جذبات سخت ہوئے ہیں اور وہ ان کی میزبانی سے تنگ آچکے ہیں۔

اس عوامی ردعمل کے جواب میں ایرانی حکومت نے غیر دستاویزی افراد کو ملک سے نکالنے کی مہم شروع کی ہے۔ جن لوگوں کو جبری طور پر نکالا جا رہا ہے، ان کے پاس اس ملک میں واپس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں جہاں سے وہ اپنی جان بچا کر بھاگے تھے۔

اگرچہ طالبان حکومت واپس آنے والے افغانوں کا خیرمقدم کر رہی ہے، لیکن اصل سوال یہ ہے کہ وہاں ان کا کس قسم کی زندگی منتظر ہے، جہاں پہلے ہی معاشی عدم استحکام اور غربت عروج پر ہے۔

الجزیرہ کے پروگرام ‘ان سائیڈ اسٹوری’ میں اس صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں میزبان جیمز بیز کے ساتھ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے افغانستان کے نمائندے عرفات جمال، افغان خواتین کے حقوق کی کارکن اور ڈیولپمنٹ ریسرچ گروپ کی ڈائریکٹر اورزالہ نعمت، اور تہران یونیورسٹی میں مغربی ایشیائی امور کے اسسٹنٹ پروفیسر حسن احمدیان نے شرکت کی۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک بڑے انسانی المیے سے بچا جا سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں