بھارتی فوج کا بڑا جھوٹ پکڑا گیا، ایوارڈز کی فہرست نے رافیل پائلٹس کی ہلاکت کا راز فاش کردیا

اتوار کو سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مسلسل تردید کے بعد بھارتی فوج نے بالآخر رافیل لڑاکا طیاروں کے پائلٹس سمیت متعدد اہلکاروں کی ہلاکتوں کا بالواسطہ طور پر اعتراف کرلیا ہے اور انہیں فوجی اعزازات سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اقدام، جو مبینہ طور پر اندرونی دباؤ کے تحت اٹھایا گیا ہے، اس راز سے پردہ اٹھاتا ہے جسے پہلے چھپایا جا رہا تھا کہ بھارت کو ‘آپریشن سندور’ کے دوران بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس آپریشن میں بھارتی مسلح افواج کو بڑا دھچکا لگا، خاص طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جہاں 250 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے باوجود، بھارتی حکومت اور فوج نے نقصان کے پیمانے کو عوامی سطح پر تسلیم کرنے سے گریز کیا، یہاں تک کہ اعزازات کے اعلان نے ہلاکتوں کو منظر عام پر لا دیا۔

جن افراد کو بعد از مرگ اعزاز سے نوازا جائے گا ان میں بھارتی فضائیہ کے چار پائلٹس شامل ہیں، جن میں سے تین رافیل طیارے اڑاتے تھے۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فہرست میں ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کے پانچ آپریٹرز بھی شامل ہیں جو ادھم پور ایئربیس پر مارے گئے تھے۔

اُدھم پور ایئربیس پر اپنی جانیں گنوانے والے مزید نو اہلکار، جن میں اس کے ایئر ڈیفنس یونٹ کے ارکان بھی شامل ہیں، کو بھی اعزازات کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، راجوڑی ایوی ایشن بیس کے دو فوجی اور اُڑی سپلائی ڈپو کے چار دیگر اہلکار، بشمول اس کے آفیسر انچارج، کو بھی مبینہ طور پر اعزاز دیا جا رہا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ہلاک شدگان کے خاندانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر تصاویر یا خراج تحسین پیش نہ کریں، کیونکہ حکام نقصانات کو عوام کی نظروں سے دور رکھنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ناقدین اب یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، جیسا کہ بھارتی حکومت طویل عرصے سے دعویٰ کرتی رہی ہے، تو اب یہ اعزازات کیوں دیے جا رہے ہیں؟

واضح رہے کہ بھارت اس سے قبل پٹھان کوٹ اور اُدھم پور جیسی اہم تنصیبات پر ہونے والے واقعات کے دوران کسی بڑے نقصان یا جانی نقصان کی تردید کرتا رہا ہے۔ تاہم، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ پاکستان کی جانب سے مؤثر جوابی کارروائیوں نے بھارت کو جنگ بندی پر مجبور کیا، یہ ایک ایسا اقدام تھا جو اسے بڑے فوجی نقصانات کے بعد اٹھانا پڑا۔

اپنا تبصرہ لکھیں