کراچی: ایک سال قبل غزہ پر میزائل حملے میں اپنا بازو کھونے والی آٹھ سالہ سدرہ البوردینی جیسے ہی اردن کے پناہ گزین کیمپ میں کلینک سے اپنا مصنوعی بازو لگوا کر واپس آئی، وہ فوراً سائیکل پر سوار ہوگئی۔
یہ مصنوعی بازو 4,000 کلومیٹر دور کراچی میں پاکستانی کمپنی ‘بایونکس’ نے تیار کیا ہے، جو اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے مختلف زاویوں سے تصاویر لے کر مصنوعی اعضا کا تھری ڈی ماڈل تیار کرتی ہے۔
سدرہ کی والدہ صابرین البوردینی نے بتایا کہ غزہ کے تباہ حال صحت کے نظام اور خاندان کی وہاں سے نکلنے میں ناکامی کی وجہ سے ان کی بیٹی کا ہاتھ بچانا ناممکن ہوگیا تھا۔ انہوں نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا، ”وہ باہر کھیل رہی ہے اور اس کے تمام دوست اور بہن بھائی اس کے بازو کو دیکھ کر بہت خوش ہیں۔ میں اپنی بیٹی کو خوش دیکھ کر اپنی ممنونیت کا اظہار نہیں کر سکتی۔“
بایونکس کے سی ای او انس نیاز نے بتایا کہ ان کا اسٹارٹ اپ 2021 سے پاکستان میں 1,000 سے زائد مصنوعی بازو لگا چکا ہے لیکن یہ پہلی بار ہے کہ وہ جنگ سے متاثرہ افراد کو مصنوعی اعضا فراہم کر رہے ہیں۔
سدرہ اور تین سالہ حبیبۃ اللہ، جو غزہ میں اپنے دونوں بازو اور ایک ٹانگ کھو چکی ہیں، کے لیے کئی دنوں تک ریموٹ کنسلٹیشن اور ورچوئل فٹنگ کی گئی۔ اس کے بعد انس نیاز کراچی سے عمان گئے تاکہ لڑکیوں سے ملیں اور اپنی کمپنی کی پہلی بیرون ملک ترسیل کریں۔
انس نیاز کے مطابق ہر مصنوعی بازو کی قیمت تقریباً 2,500 ڈالر ہے، جو امریکا میں بننے والے 10,000 سے 20,000 ڈالر کے متبادل کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اگرچہ بایونکس کے بازو امریکی ورژن سے کم جدید ہیں، لیکن یہ بچوں کیلئے بہترین فعالیت فراہم کرتے ہیں۔
بایونکس بچوں کے لیے بنائے جانے والے مصنوعی اعضا میں کبھی کبھی مقبول افسانوی کرداروں جیسے مارول کے ‘آئرن مین’ یا ڈزنی کی ‘ایلسا’ کو بھی شامل کرتی ہے، جس سے بچوں کو انہیں قبول کرنے اور روزمرہ استعمال میں مدد ملتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کے بعد سے غزہ میں تقریباً 4,500 نئے افراد اپنے اعضا سے محروم ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
یو کے میں قائم پرو ایکٹو پروسٹیٹک کے کلینک مینیجر اسد اللہ خان نے کہا، ”جہاں صحت کے پیشہ ور افراد اور مریضوں کا ملنا تقریباً ناممکن ہے، وہاں ریموٹ ٹریٹمنٹ ایک اہم خلا کو پُر کرتا ہے۔“
سدرہ اب بھی اپنے نئے ہاتھ سے مطابقت پیدا کر رہی ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ سب سے زیادہ اس بات کی منتظر ہے کہ جب وہ اپنے والد سے ملے گی تو اپنے دونوں بازوؤں سے انہیں گلے لگائے گی، جو اب بھی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔