کراچی: لیاری کے علاقے بغدادی میں رہائشی عمارت گرنے کے المناک سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی ہے، جس کے بعد تقریباً 60 گھنٹے سے جاری ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔
اس ہولناک واقعے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہریوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فلیٹ خریدنے سے پہلے رہائشی عمارتوں کی تمام ضروری منظوریاں لازمی چیک کریں۔
اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس کی رپورٹ کا جائزہ پیر کو ہونے والے اجلاس میں لیا جائے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آگرہ تاج میں گزشتہ رات خالی کرائی گئی عمارت بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی منظوری کے بغیر چند سال قبل تعمیر کی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت اولڈ سٹی ایریا میں 400 سے زائد ‘خطرناک’ قرار دی گئی عمارتوں کے مکینوں کو منتقل کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر شہریار حبیب نے اتوار کو بتایا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملبے سے 26 لاشیں نکالی گئیں جن میں 9 خواتین، 15 مرد، ایک دس سالہ لڑکا اور ڈیڑھ سالہ بچی شامل ہیں، جبکہ ایک زخمی شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا۔
سندھ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے جسے پیر تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایس بی سی اے کے مطابق، منہدم ہونے والی 30 سال پرانی عمارت کو پہلے ہی غیر محفوظ قرار دیا جا چکا تھا اور 20 اپارٹمنٹس میں 40 سے زائد افراد رہائش پذیر تھے۔ اتھارٹی کا دعویٰ ہے کہ دو سال قبل باقاعدہ نوٹس جاری کیے گئے تھے اور آخری نوٹس 25 جون 2025 کو دیا گیا تھا، لیکن عمارت خالی نہیں کرائی گئی۔
یہ واقعہ کراچی میں موجود دیگر 578 غیر محفوظ عمارتوں سے لاحق خطرات کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جن میں سے 456 صرف ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں ہیں۔
دوسری جانب، لیاری کے علاقے آگرہ تاج میں ایک اور کثیر المنزلہ عمارت کو ‘غیر محفوظ’ قرار دیتے ہوئے حکام نے اتوار کو اسے خالی کرنے کا حکم دیا۔ ابتدا میں مکینوں نے مزاحمت کی اور متبادل رہائش کا مطالبہ کیا، جس پر ضلعی انتظامیہ نے انہیں اسکول میں منتقل کرنے اور بلڈر سے معاوضہ دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔ پولیس کے مطابق، بلڈر اور ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔