مورویل، آسٹریلیا: آسٹریلیا کی ایک عدالت نے 50 سالہ خاتون کو اپنے ساس، سسر اور شوہر کی خالہ کو زہریلے مشروم سے تیار کردہ کھانا کھلا کر قتل کرنے کے سنسنی خیز مقدمے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔
پیر کے روز علاقائی قصبے مورویل میں نو ہفتوں پر محیط ٹرائل کے بعد ایرن پیٹرسن کو قتل کے تین اور اقدام قتل کے ایک الزام میں سزا سنائی گئی۔
50 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ اس نے اپنے سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ساس گیل پیٹرسن، اور گیل کی بہن ہیدر ولکنسن کو قتل کیا، جبکہ ہیدر کے شوہر ایان ولکنسن کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ ملزمہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
استغاثہ کے مطابق، ایرن نے ایک دعوت میں مہمانوں کو ایسا کھانا پیش کیا جس میں جان لیوا زہریلے مشروم ملائے گئے تھے، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ایک شخص شدید بیمار ہو گیا۔
یہ مقدمہ آسٹریلیا بھر میں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا، جس میں خاندانی تعلقات، دھوکہ دہی اور ایک منصوبہ بند قتل کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئیں۔ عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد اب سزا کے تعین کے لیے مزید کارروائی کی جائے گی۔