امریکی سیاست میں بھونچال: ایلون مسک کی نئی پارٹی پر ٹرمپ آگ بگولہ، ’وہ پٹری سے اتر چکا ہے‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق اتحادی ایلون مسک کی جانب سے نئی سیاسی جماعت کے آغاز کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دے کر اس شخص کے ساتھ اپنے جھگڑے کو مزید گہرا کر دیا ہے جو کبھی ان کا سب سے بڑا حامی تھا۔

دنیا کے امیر ترین شخص، ایلون مسک، ایک وقت میں ٹرمپ کے اتنے قریب تھے کہ انہوں نے اخراجات میں کمی کے لیے بنائے گئے سرکاری کارکردگی کے محکمے (DOGE) کی سربراہی کی، لیکن صدر کے ‘بڑے خوبصورت’ ٹیکس اور اخراجات کے میگا بل پر دونوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے۔

اتوار کے روز اپنے نیو جرسی گالف کلب سے واشنگٹن ڈی سی واپسی پر ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا، ‘میرے خیال میں تیسری پارٹی شروع کرنا مضحکہ خیز ہے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘یہ ہمیشہ سے دو جماعتی نظام رہا ہے، اور میرے خیال میں تیسری پارٹی شروع کرنے سے صرف الجھن میں اضافہ ہوگا۔ تیسری جماعتوں نے کبھی کام نہیں کیا۔ لہٰذا وہ اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، لیکن میرے خیال میں یہ مضحکہ خیز ہے۔’

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ‘امریکہ پارٹی’ کی بنیاد رکھیں گے تاکہ امریکہ میں جسے وہ ‘یک جماعتی نظام’ کہتے ہیں، اسے چیلنج کیا جا سکے۔ اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے مالک مسک کا کہنا ہے کہ صدر کا بڑا گھریلو اخراجات کا منصوبہ امریکی قرضوں کو آسمان پر پہنچا دے گا، اور انہوں نے اس کے حق میں ووٹ دینے والے قانون سازوں کو شکست دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

سابق DOGE سربراہ، جنہوں نے وفاقی اخراجات میں کمی اور ملازمتوں کو ختم کرنے کی ایک بڑی مہم کی قیادت کی تھی، نے گھریلو اخراجات کے معاملے میں ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو حریف ڈیموکریٹس کے برابر قرار دیا۔ مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر پوسٹ کیا، ‘جب بات ہمارے ملک کو فضول خرچی اور بدعنوانی سے دیوالیہ کرنے کی ہو، تو ہم ایک جماعتی نظام میں رہتے ہیں، جمہوریت میں نہیں۔’

ٹرمپ نے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایئر فورس ون سے ہی اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک ‘ٹروتھ سوشل’ پر مسک پر حملوں کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے پوسٹ کیا، ‘مجھے ایلون مسک کو مکمل طور پر ‘پٹری سے اترتے’ ہوئے دیکھ کر دکھ ہو رہا ہے، جو گزشتہ پانچ ہفتوں میں بنیادی طور پر ایک ‘تباہی کا شکار’ (TRAIN WRECK) بن چکے ہیں۔’

ٹرمپ نے مزید لکھا، ‘تیسری جماعتیں صرف مکمل اور کل انتشار اور افراتفری پیدا کرنے کے لیے اچھی ہیں، اور ہمارے پاس بنیاد پرست بائیں بازو کے ڈیموکریٹس کی وجہ سے پہلے ہی کافی افراتفری ہے۔’

اس سے قبل اتوار کو، وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی مسک کی سیاسی میدان میں داخل ہونے کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی کمپنیوں کو چلانے پر ہی توجہ دینی چاہیے۔ جب سی این این نے پوچھا کہ کیا مسک کا منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پریشانی کا باعث ہے، تو بیسنٹ نے کہا، ‘مجھے یقین ہے کہ ان کی مختلف کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز چاہتے تھے کہ وہ واپس آکر ان کمپنیوں کو چلائیں، جس میں وہ کسی سے بھی بہتر ہیں۔’

واضح رہے کہ مسک نے مئی میں DOGE کو چھوڑ دیا تھا تاکہ وہ اپنی کارپوریٹ ذمہ داریوں پر پوری توجہ دے سکیں۔ ٹرمپ نے انہیں اوول آفس میں ایک عجیب تقریب میں الوداع کہا تھا جس میں مسک کالی آنکھ کے ساتھ نمودار ہوئے اور صدر سے وائٹ ہاؤس کی سنہری چابی وصول کی۔ لیکن کچھ ہی دن بعد، جب مسک نے ٹرمپ کے فلیگ شپ اخراجات کے بل پر تنقید کی تو دونوں سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر تلخ الزامات کی بوچھاڑ کر رہے تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں