نیروبی میں پھر ہنگامے! جمہوریت کے حامی سڑکوں پر، پولیس نے دارالحکومت سیل کردیا، آگے کیا ہوگا؟

کینیا میں جمہوریت کے حامی مظاہروں کی سالگرہ کے موقع پر دارالحکومت نیروبی میں کشیدگی عروج پر ہے، جہاں گزشتہ ماہ کے پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس نے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اہم سڑکیں بند کردی ہیں۔

ہر سال 7 جولائی کو کینیا کے شہری 1990 میں اس وقت کے مطلق العنان صدر ڈینیل آراپ موئی کے دورِ حکومت کے خلاف کثیر الجماعتی جمہوریت کی بحالی کے لیے ہونے والے تاریخی مظاہروں کی یاد مناتے ہیں۔ اس دن کو سواحلی زبان میں تاریخ کی مناسبت سے ‘سبا سبا’ یعنی ‘سات سات’ کہا جاتا ہے۔

رواں سال یہ سالگرہ ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب کینیا کے نوجوان معاشی بدحالی، کرپشن اور پولیس کے بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف ایک بار پھر سڑکوں پر ہیں۔ گزشتہ ماہ ہونے والے مظاہروں میں لوٹ مار اور پرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے، جن میں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں کاروبار تباہ ہو گئے۔

پیر کے روز نیروبی کی سڑکیں ویران نظر آئیں کیونکہ پولیس نے مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے زیادہ تر لوگوں کو شہر کے مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا، جبکہ کئی کاروباری مراکز بھی بند رہے۔

کینیا کے وزیر داخلہ کپچمبا مورکومین نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنے بیان میں کہا کہ حکومت مظاہروں کے دوران جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “ہمارے سیکیورٹی ادارے مجرموں اور ایسے عناصر سے سختی سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں جو پرامن جلوسوں میں گھس کر افراتفری، تباہی یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔”

دوسری جانب، معروف سماجی کارکن حنیفہ عدن نے ‘ایکس’ پر لکھا، “پولیس ہر سڑک کو بلاک کرتے ہوئے بارش میں بھیگ رہی ہے جبکہ ہم گھر پر اپنے بستر گرم کر رہے ہیں۔ ریاست کی طرف سے مکمل شٹ ڈاؤن اور جبری چھٹی نافذ کی گئی ہے۔”

اتوار کی سہ پہر کینین ہیومن رائٹس کمیشن کی ایک نیوز کانفرنس میں اس وقت خلل پڑا جب کچھ مسلح افراد، جن میں سے بعض کے ہاتھوں میں لاٹھیاں تھیں، زبردستی کمپاؤنڈ میں داخل ہو گئے۔

جون میں ایک استاد اور بلاگر البرٹ اوجوانگ کی پولیس حراست میں ہلاکت نے حالیہ مظاہروں کو مزید ہوا دی ہے۔ گزشتہ ماہ ہونے والے مظاہروں کے دوران ملک بھر میں 19 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ پراسیکیوٹرز نے اوجوانگ کی موت پر تین پولیس افسران سمیت چھ افراد کے خلاف قتل کے الزامات کی منظوری دی ہے، تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ جون 2024 سے اب تک مظاہروں میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور درجنوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

سیاسی طور پر، 2022 میں منتخب ہونے والے صدر ولیم روٹو کی پوزیشن اب بھی مضبوط ہے، کیونکہ انہوں نے مرکزی اپوزیشن لیڈر ریلہ اوڈنگا کے ساتھ اتحاد قائم کر لیا ہے، جس کی وجہ سے 2027 کے اگلے انتخابات سے قبل کوئی واضح مدمقابل نظر نہیں آتا۔

اپنا تبصرہ لکھیں