جنوبی یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں شدید گرمی کی لہر کے باعث بحیرہ روم کے ممالک تیزی سے پھیلتی ہوئی جنگلاتی آگ اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے نبرد آزما ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں کا انخلا اور ہنگامی الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔
اتوار کو یونان، ترکی، فرانس اور شام میں آگ بھڑک اٹھی، جبکہ کئی دیگر ممالک بھی شدید گرمی کی پیش گوئی کے باعث ہائی الرٹ پر ہیں۔ اسپین سے لے کر اٹلی تک، حکام نے رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں موسم گرما کی پہلی شدید گرمی کی لہر کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور کمزور افراد کا خیال رکھیں۔
مغربی ترکیے کے صوبہ ازمیر میں اتوار کو تیز ہواؤں کے باعث جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی۔ فائر فائٹرز طیاروں کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ احتیاطی طور پر پانچ محلوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک بھر میں 600 سے زائد آتشزدگی کے واقعات پیش آئے۔ وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے جمعہ کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ملک بھر میں لگنے والی آگ کے سلسلے میں 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان آتشزدگیوں کے باعث مغربی ساحلی صوبے ازمیر میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسی دوران، یونان میں 160 سے زائد فائر فائٹرز، 46 فائر ٹرکس اور پانچ طیارے جنوبی ایویا میں آگ بجھانے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ حکام کے مطابق، جمعہ کو دیر سے شروع ہونے والی آگ جنگلاتی علاقوں میں پھیل گئی اور دو گاؤں کو خالی کرانے پر مجبور ہونا پڑا۔ ایتھنز کے قریب بھی آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
فرانس میں بھی جنوب مغربی علاقے اودے کے کوربیئرس ریجن میں جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس (104 فارن ہائیٹ) سے تجاوز کر گیا۔ ایک کیمپ سائٹ اور ایک تاریخی خانقاہ کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
اسپین کی قومی موسمیاتی ایجنسی نے ایکسٹریماڈورا اور اندلس کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 44 ڈگری سیلسیس (111 فارن ہائیٹ) تک پہنچنے کی اطلاع دی ہے۔
اٹلی نے روم، میلان اور نیپلز جیسے اہم شہروں سمیت 21 شہروں کو ریڈ الرٹ پر رکھا ہے۔ اطالوی سوسائٹی آف ایمرجنسی میڈیسن کے مطابق، ایمرجنسی رومز میں ہیٹ اسٹروک کے کیسز میں 10 فیصد اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔ پرتگال کو بھی شدید حالات کا سامنا ہے، جہاں دارالحکومت لزبن پیر کی رات تک ریڈ وارننگ کے تحت تھا۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اس گرمی کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔ اٹلی کے انسٹیٹیوٹ فار انوائرنمنٹل پروٹیکشن اینڈ ریسرچ کی ایمانیلا پیئرویٹالی نے اے ایف پی کو بتایا، “بحیرہ روم میں گرمی کی لہریں حالیہ برسوں میں زیادہ اور شدید ہو گئی ہیں۔ ہمیں مستقبل میں اس سے بھی زیادہ شدید حالات سے مطابقت پیدا کرنے کی ضرورت ہوگی۔”