واشنگٹن: ٹیکنالوجی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اور ارب پتی ایلون مسک نے امریکی سیاسی میدان میں تہلکہ مچا دیا ہے، انہوں نے ’امریکہ پارٹی‘ کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ان کے 2022 کے مؤقف سے مکمل طور پر متضاد ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ایلون مسک نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ ’امریکہ پارٹی‘ کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت قائم کر رہے ہیں۔ یہ اعلان اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ صرف دو سال قبل، 2022 میں، انہوں نے امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کے خیال کو سختی سے مسترد کیا تھا۔ اس وقت ان کا مؤقف تھا کہ امریکہ کا دو جماعتی نظام گہرائی تک جڑیں پکڑ چکا ہے اور کسی نئی جماعت کے لیے جگہ بنانا تقریباً ناممکن ہوگا۔
2022 میں ایلون مسک نے مشورہ دیا تھا کہ نئی پارٹی بنانے کے بجائے موجودہ جماعتوں کے اندر سے ہی اعتدال پسند امیدواروں کو سامنے لایا جانا چاہیے۔ تاہم، اب ان کا 180 ڈگری کا یو-ٹرن امریکی سیاسی مبصرین کے لیے ایک بڑی پہیلی بن گیا ہے۔ ان کی جانب سے ’امریکہ پارٹی‘ کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ سیاسی طور پر شدید تقسیم کا شکار ہے۔
ایلون مسک، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک بھی ہیں، اپنے بیانات اور اقدامات سے اکثر خبروں میں رہتے ہیں۔ تاہم، سیاست میں براہ راست داخل ہونے کا یہ اعلان امریکہ کے روایتی سیاسی ڈھانچے کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان کی جماعت کا منشور کیا ہوگا اور وہ آئندہ انتخابات میں کیا کردار ادا کرے گی، لیکن اس اعلان نے امریکی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔