بچوں کو اسکول میں کیا پڑھایا جائے؟ سینیٹ کمیٹی میں متنازع مضمون پر شدید اختلافات

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں تعلیمی نصاب میں ’تولیدی صحت‘ کی تعلیم کو شامل کرنے کی تجویز پر گرما گرم بحث ہوئی، جس پر کمیٹی کے اراکین میں شدید تقسیم دیکھنے میں آئی۔

پیر کو سینیٹر قراۃ العین مری نے بل پیش کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ طلباء، خصوصاً لڑکیوں کی شادی سے قبل مناسب رہنمائی کے لیے تولیدی صحت سے متعلق مواد نصاب کا حصہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بچے آن لائن نامناسب چیزیں تلاش کر رہے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ انہیں نصاب کے ذریعے صحیح تعلیم دی جائے۔‘‘

تاہم، کمیٹی کے متعدد اراکین نے اس تجویز کی مخالفت کی۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسے یکسر مسترد کردیا۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے بھی اپنی عدم رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم عمر طلباء کے لیے نصاب میں تولیدی نظام کا واضح خاکہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ فیصلہ والدین پر چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ پڑھانا چاہتے ہیں یا نہیں۔‘‘

ایم کیو ایم پاکستان کی سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ پرائمری کی سطح تک نصاب سے تولیدی صحت کے موضوعات کو خارج کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر گردیپ سنگھ نے بھی بل کی مخالفت کی۔

اجلاس کی صدارت سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کی۔ دورانِ اجلاس، کمیٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن میں چانسلر کی تقرری پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے امریکا میں اپنے بچوں کے اسکول کے دنوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں اسکول تولیدی نظام سے متعلق موضوعات پڑھانے سے پہلے والدین کی رضامندی لیتے ہیں۔ چیئرپرسن نے سوال کیا کہ مجوزہ نصابی تبدیلیاں کس عمر کے گروپ کو ہدف بنائیں گی۔

سینیٹر قراۃ العین مری نے اپنے فیڈرل اوورسائٹ اینڈ ایجوکیشن ترمیمی بل 2024 پر بھی بحث کا آغاز کیا، جس کا مقصد درسی کتب کے لیے ریگولیٹری معیارات کو بحال کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں