واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں ہفتے کے آخر میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 82 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی نے حکومتی ردعمل اور وارننگ سسٹم پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
**سیلاب نے کیسے تباہی مچائی؟**
جمعہ کی علی الصبح جب زیادہ تر رہائشی سو رہے تھے، ٹیکساس ہل کنٹری کے علاقے میں اچانک سیلابی ریلے داخل ہوگئے۔ صرف دو گھنٹوں کے اندر، گواڈالپے دریا کا پانی کناروں سے باہر نکل گیا اور اس کی سطح 30 فٹ (تقریباً 9 میٹر) بلند ہوگئی، جو دو منزلہ عمارتوں سے بھی اونچی تھی۔ ڈرون فوٹیج میں پورے محلوں کو پانی میں ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ وسطی ٹیکساس کا یہ علاقہ “فلیش فلڈ ایلی” کہلاتا ہے کیونکہ یہاں اچانک سیلاب آنے کا خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے۔
**لڑکیوں کا سمر کیمپ سب سے زیادہ متاثر**
سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان کیر کاؤنٹی میں ہوا، جہاں دریا کنارے واقع لڑکیوں کا ایک نجی کرسچن سمر کیمپ، “کیمپ مسٹک”، شدید متاثر ہوا۔ سیلاب کے وقت کیمپ میں تقریباً 750 افراد موجود تھے، جن میں زیادہ تر بچیاں تھیں۔ اس سانحے میں کیمپ سے کئی بچیاں ہلاک اور 23 لاپتہ ہیں۔ کیمپ مسٹک 1926 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ سان انتونیو سے تقریباً 137 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔
**ہلاکتیں اور امدادی کارروائیاں**
حکام کے مطابق سیلاب سے اب تک 82 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ کیر کاؤنٹی کے شیرف لیری لیتھا نے بتایا کہ صرف ان کی کاؤنٹی میں 68 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 28 بچے بھی شامل ہیں۔ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اتوار کو بتایا کہ ریاست بھر میں 41 افراد لاپتہ ہیں۔ امدادی کارکنوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ “آخری شخص کے ملنے تک تلاش جاری رہے گی، چاہے وہ زندہ ہو یا اس کی لاش ملے۔” لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے 17 ہیلی کاپٹر اور ٹیکساس نیشنل گارڈ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
**حکومتی ردعمل پر تنقید**
اس سانحے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل ویدر سروس (NWS) کے بجٹ میں کٹوتیاں کیں اور عملے کو کم کیا، جس کی وجہ سے بروقت اور مؤثر وارننگ جاری نہ کی جاسکیں۔ ڈیموکریٹک نمائندے جواکِن کاسترو نے کہا کہ “نیشنل ویدر سروس میں اہم اہلکاروں کی عدم موجودگی ایسے سانحات کو روکنے میں مددگار ثابت نہیں ہوتی۔”
تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک “100 سالہ تباہی” تھی جس کی پیش گوئی ممکن نہیں تھی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ “یہ سیکنڈوں میں ہوا، کسی نے اس کی توقع نہیں کی تھی۔” ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوئم نے بھی انتظامیہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ موسم کی پیش گوئی انتہائی مشکل ہے اور وفاقی حکومت تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔
**موجودہ صورتحال**
نیشنل ویدر سروس نے پیر کے روز بھی ٹیکساس ہل کنٹری کے کئی علاقوں میں فلیش فلڈنگ کا خطرہ برقرار رکھا ہے اور مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی اضافی بارش سے سیلابی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔