دل دہلا دینے والے مناظر: اسپین کی سڑکوں پر بپھرے ہوئے سانڈوں اور انسانوں کا ٹکراؤ

اسپین کے شمالی شہر پمپلونا میں مشہور سان فرمین فیسٹیول کا آغاز ہوتے ہی ہزاروں نڈر افراد نے چھ بپھرے ہوئے سانڈوں کے آگے دوڑ لگائی، جس کے دوران کئی لوگ پھسلے اور گر کر زخمی ہوئے۔

یہ نو روزہ مشہور تقریبات کے دوران ہونے والی پہلی صبح کی دوڑ تھی، جسے ‘بل رن’ بھی کہا جاتا ہے۔ پتھریلی اور تنگ گلیوں میں چھ سانڈوں کو چھوڑا گیا جن کے آگے تقریباً 4,000 افراد دوڑ رہے تھے۔ یہ دوڑ 846 میٹر (2,775 فٹ) کے فاصلے پر مشتمل ہوتی ہے اور عموماً تین سے چار منٹ تک جاری رہتی ہے۔

زیادہ تر شرکاء نے سفید پتلون اور قمیض کے ساتھ سرخ رنگ کا کمر بند اور گلے میں رومال باندھ رکھا تھا، جو اس تہوار کا روایتی لباس ہے۔ ماہر ہسپانوی دوڑنے والے موت کو دعوت دیتے ہوئے چند سیکنڈز کے لیے بیلوں کے سینگوں کے بالکل سامنے دوڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں ایک لپٹے ہوئے اخبار سے اکساتے ہیں۔

ہزاروں تماشائی بالکونیوں اور لکڑی کی رکاوٹوں کے پیچھے سے یہ منظر دیکھتے ہیں، جبکہ لاکھوں لوگ اسے ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھتے ہیں۔

اگرچہ سینگوں سے زخمی ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں، لیکن زیادہ تر لوگ گرنے اور ایک دوسرے سے ٹکرانے کی وجہ سے زخمی ہوتے ہیں۔ طبی عملہ فوری طور پر زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرتا ہے اور شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

غیر سرکاری ریکارڈ کے مطابق، گزشتہ صدی میں اس دوڑ کے دوران کم از کم 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاریخ کا سب سے مہلک دن 13 جولائی 1980 تھا، جب دو بیلوں کے حملے میں چار دوڑنے والے مارے گئے تھے۔ آخری ہلاکت 2009 میں ہوئی تھی۔

دن کا باقی حصہ کھانے پینے، رقص اور ثقافتی تفریح کے لیے وقف ہوتا ہے، جس میں بل فائٹنگ بھی شامل ہے، جہاں صبح دوڑنے والے جانوروں کو دوپہر میں پیشہ ور میٹاڈورز کے ذریعے بل رنگ میں ہلاک کر دیا جاتا ہے۔

اس تہوار کو عالمی شہرت امریکی ادیب ارنسٹ ہیمنگوے کے 1926 کے کلاسک ناول ‘دی سن آل سو رائزز’ سے ملی، جس میں یورپ میں زندگی گزارنے والے امریکیوں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں