امریکی ریاست ٹیکساس میں تباہ کن سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس قدرتی آفت کے بعد صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو شدید تنقید اور جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔
حکام سے اس بارے میں سوالات کیے جا رہے ہیں کہ کیا عوام کو وقت پر سیلاب سے خبردار کیا گیا تھا۔ سیلاب کی شدت اور اس سے ہونے والے نقصانات نے ریاستی انتظامیہ کی تیاریوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
تاہم، سب سے زیادہ توجہ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر مرکوز ہے جس کے تحت انہوں نے موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کے لیے مختص فنڈنگ میں نمایاں کٹوتیاں کی تھیں۔ اس ہلاکت خیز سیلاب کے بعد ان کے اس اقدام کی مزید کڑی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تحقیقی فنڈز میں کمی کی وجہ سے مستقبل میں آنے والی ایسی قدرتی آفات کی پیشگوئی کرنے اور ان سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ سیلاب اس بات کی واضح مثال ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنے کے نتائج کتنے سنگین ہو سکتے ہیں۔
اس صورتحال نے نہ صرف ٹیکساس میں ایک انسانی بحران پیدا کیا ہے بلکہ صدر ٹرمپ کی ماحولیاتی پالیسیوں پر ایک نئی اور شدید بحث کو بھی جنم دے دیا ہے، جس کے اثرات ان کی سیاست پر بھی پڑ سکتے ہیں۔