ترک وزارت قومی دفاع نے تصدیق کی ہے کہ شمالی عراق میں ایک خصوصی مشن کے دوران غار کے اندر میتھین گیس بھر جانے سے 12 ترک فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزارت کی جانب سے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر جاری بیان میں کہا گیا، “میتھین گیس سے متاثر ہونے والے ہمارے مزید چار بہادر ساتھی جام شہادت نوش کر گئے ہیں، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 12 ہو گئی ہے۔”
بیان کے مطابق، یہ المناک واقعہ اتوار کو پیش آیا جب فوجی دستے 2022 میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں مارے گئے ایک فوجی کی باقیات کی تلاش میں مصروف تھے۔ اس کارروائی کے دوران مجموعی طور پر 19 فوجی غار میں موجود گیس سے متاثر ہوئے، جو کبھی مسلح جنگجوؤں کے زیر استعمال بطور اسپتال رہا تھا۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ‘ایکس’ پر اپنے پیغام میں متاثرہ فوجیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “میں میتھین گیس سے متاثر ہونے والے اپنے ہیروز کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔” باقی سات فوجیوں کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔
فوجی دستے شمالی عراق کے علاقے متینا میں 852 میٹر (2,795 فٹ) کی بلندی پر واقع ایک غار کے اندر آپریشن ‘کلا-لاک’ کے تحت کارروائی کر رہے تھے، جس کا مقصد پی کے کے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا ہے۔
اگرچہ میتھین گیس کو زہریلا نہیں سمجھا جاتا، لیکن بند جگہوں پر اس کی موجودگی دم گھٹنے کے باعث جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ترک وزارت نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا کہ گیس غار کے اندر کیسے جمع ہوئی۔
اس واقعے پر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔ وزیر دفاع یاشار گولر بھی معائنے اور شہداء کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کرد نواز ڈیم پارٹی کا ایک وفد ترک حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے سلسلے میں قید پی کے کے کے بانی عبداللہ اوکلان سے ملاقات کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ انقرہ اور پی کے کے کے درمیان 1984 سے جاری تنازع میں 40,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔