واشنگٹن: اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قطر میں بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو رہا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔
غزہ جنگ پر مذاکرات کا تازہ ترین دور اتوار کو دوحہ میں شروع ہوا، جس کا مقصد جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی پر معاہدہ کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس ہفتے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
اتوار کو امریکا روانگی سے قبل نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر جنگ بندی کریں جنہیں اسرائیل نے قبول کیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’ہم نے بہت سے یرغمالیوں کو رہا کروا لیا ہے، لیکن باقی یرغمالیوں میں سے بھی کافی تعداد میں رہا ہو جائیں گے،‘‘ اور مزید کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی ملاقات اس معاہدے کو آگے بڑھانے میں ’’یقینی طور پر مدد‘‘ کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران فلسطینی جنگجوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں 27 افراد کو اسرائیلی فوج مردہ قرار دے چکی ہے۔
اس سے قبل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے جواب میں ’’ناقابل قبول‘‘ مطالبات شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ پیر کو مقامی وقت کے مطابق شام 6:30 بجے (22:30 GMT) اسرائیلی رہنما سے ملاقات کریں گے، جس میں صحافیوں کی روایتی موجودگی نہیں ہوگی۔
جنگ بندی مذاکرات کا یہ نیا دور گزشتہ ماہ ایران پر 12 روزہ اسرائیلی اور امریکی فضائی حملوں کے بعد دوبارہ شروع ہوا ہے۔
جنگ کا خاتمہ مذاکرات کا سب سے بڑا اختلافی نکتہ رہا ہے، حماس تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تنازع کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے، جبکہ اسرائیل اس بات پر مصر ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھے گا۔ نیتن یاہو کے کچھ سخت گیر اتحادی شراکت دار بھی جنگ کے خاتمے کے مخالف ہیں۔ تاہم، 21 ماہ طویل جنگ سے اسرائیلیوں کی بڑھتی ہوئی بے چینی کے باعث توقع ہے کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حمایت کرے گی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی مہم میں 57,500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس نے بھوک کا بحران پیدا کیا، تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا اور محصور علاقے کا بیشتر حصہ کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے۔