مشروم کی دعوت یا موت کا بلاوا؟ آسٹریلوی خاتون 3 رشتے داروں کو زہر دے کر قتل کرنے کی مجرم قرار

آسٹریلیا کی ایک عدالت نے سنسنی خیز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ایرن پیٹرسن نامی خاتون کو اپنے تین رشتے داروں کو زہریلے مشروم کھلا کر قتل کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ دس ہفتوں پر محیط ٹرائل کے بعد جیوری نے خاتون کو ایک اور رشتے دار کے اقدام قتل کا بھی مجرم پایا۔

تفصیلات کے مطابق، یہ لرزہ خیز واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایرن پیٹرسن نے اپنے مہمانوں کو دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا اور انہیں مبینہ طور پر جان بوجھ کر جنگلی زہریلے مشروم سے تیار کردہ کھانا پیش کیا۔

اس کھانے کو کھانے کے بعد تین افراد کی حالت غیر ہوگئی اور بعد ازاں وہ ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک شخص شدید بیمار ہونے کے بعد بمشکل بچ پایا۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرسن نے جان بوجھ کر مہلک ‘ڈیتھ کیپ’ مشروم استعمال کیے تاکہ اپنے رشتے داروں سے چھٹکارا حاصل کر سکے۔ طویل سماعت کے دوران دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے، تاہم جیوری نے شواہد کی بنیاد پر ایرن پیٹرسن کے خلاف فیصلہ سنایا۔

اس فیصلے نے آسٹریلیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے، جہاں یہ کیس میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ عدالت کی جانب سے مجرمہ کو سزا سنائے جانے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں