دہشتگردی کا خاتمہ پہلی شرط، پاک افغان مذاکرات میں سرحد پار آمدورفت کیلئے بڑا فیصلہ ہوگیا

اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان نے سرحدوں پر افراد کی قانونی نقل و حرکت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے دو طرفہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، یہ فیصلہ پاکستان اور افغانستان کی وزارت خارجہ کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے میکانزم کے افتتاحی دور میں کیا گیا جو آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

یہ دوطرفہ مذاکرات نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کے 19 اپریل کو کیے گئے دورہ افغانستان کے دوران ہونے والے فیصلوں میں سے ایک تھے۔

مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری (افغانستان و مغربی ایشیا) سفیر سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ افغان وفد کی سربراہی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن مفتی نور احمد نور نے کی۔

بات چیت میں تجارت، ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور رابطوں جیسے اہم دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقین نے دہشتگردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

پاکستانی وفد نے افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گروہ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور علاقائی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

فریقین نے تجارت اور ٹرانزٹ تعاون کو گہرا کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے دوران اعلان کردہ اقدامات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا، جن میں 10 فیصد پراسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی، اسکیننگ اور معائنے میں کمی، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کرنا شامل ہے۔

ملاقات میں ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے کی اسٹریٹجک اہمیت کو نوٹ کرتے ہوئے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں فریقوں نے افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستانی وفد نے افغانستان سے دستاویزی سفر میں سہولت فراہم کرنے کی کوششوں کا جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ جنوری 2024 سے اب تک میڈیکل، سیاحت، کاروبار اور تعلیم سمیت مختلف کیٹیگریز میں 5 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔

دونوں فریقین نے باہمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مسلسل رابطے کی حمایت کا اعادہ کیا اور پائیدار سلامتی کو دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور خطے کی ترقی کے لیے بنیادی حیثیت قرار دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں