پانی کی شدید قلت، پھر بھی ‘پیاسی’ ٹیکنالوجی کو دعوت: برازیل کا خطرناک فیصلہ کیا تباہی لائے گا؟

ایک ایسے وقت میں جب برازیل شدید خشک سالی اور پانی کی قلت کا سامنا کر رہا ہے، ملک نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ڈیٹا سینٹرز کے قیام کی اجازت دے کر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ حکومت اور کمپنیاں جہاں اسے معاشی ترقی، ملازمتوں کے مواقع اور جدید ٹیکنالوجی کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہی ہیں، وہیں ماحولیاتی ماہرین اور مقامی کمیونٹیز نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کو چلانے اور انہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے ملک میں جہاں پہلے ہی پانی کی شدید کمی ہے، اس ‘پیاسی ٹیکنالوجی’ کو اپنانا ماحولیاتی مستقبل کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔

خشک سالی سے متاثرہ ایک مقامی کمیونٹی کے رہائشی اس وقت ایک مشکل دوراہے پر کھڑے ہیں۔ ایک طرف انہیں ڈیٹا سینٹرز کے قیام سے معاشی خوشحالی اور روزگار کے مواقع کے خواب دکھائے جا رہے ہیں، تو دوسری طرف انہیں اپنے پانی کے محدود وسائل اور ماحولیاتی تباہی کا خوف لاحق ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے سے پانی کے بحران میں مزید شدت آسکتی ہے، جس سے نہ صرف انسانی زندگی بلکہ زراعت اور قدرتی ماحول پر بھی ناقابل تلافی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال اس بنیادی سوال کو جنم دیتی ہے کہ کیا معاشی فوائد کے لیے ماحولیاتی قیمت چکانا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے؟ برازیل کی حکومت اور عوام کو اس مشکل انتخاب کا سامنا ہے کہ وہ معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان توازن کیسے قائم کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں