کینیا کی سڑکوں پر خون اور آگ: سال بھر سے جاری مہلک مظاہروں کے پیچھے کون؟

کینیا میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری حکومت مخالف مظاہروں نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جہاں سڑکوں پر پرتشدد واقعات معمول بن چکے ہیں اور متعدد ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ تاہم، ان مظاہروں کی حالیہ لہر کو 30 سال سے بھی زائد پرانے ایک تاریخی واقعے سے تحریک مل رہی ہے۔

الجزیرہ کے نمائندے میلکم ویب نے نیروبی سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ موجودہ مظاہرین 30 سال قبل ہونے والی ایک اہم جدوجہد سے متاثر ہیں، جو ان کے عزم کو مزید پختہ کر رہی ہے۔ یہ تاریخی تعلق ان مظاہروں کو محض ایک وقتی ردعمل کے بجائے ایک گہری اور طویل جدوجہد کا تسلسل بناتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، کینیا میں حکومت کے خلاف جاری یہ احتجاجی تحریک صرف حالیہ پالیسیوں کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی جڑیں ملک کی تاریخ میں پیوست ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے پرانی جمہوری جدوجہد کی یاد تازہ کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ ملک میں بنیادی تبدیلیوں کے خواہاں ہیں۔

نیروبی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، اور ہلاکت خیز واقعات نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ الجزیرہ کی یہ رپورٹ ان پرتشدد مظاہروں کے پیچھے چھپے محرکات اور ان کے تاریخی پس منظر کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں