غزہ میں اسرائیلی جنگ اور ناکہ بندی کے باعث پیدا ہونے والے انسانی بحران نے ایک اور خوفناک شکل اختیار کرلی ہے۔ صحت کے تباہ حال نظام، پناہ گزین کیمپوں میں گنجائش سے زیادہ افراد اور صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث بچوں میں گردن توڑ بخار (میننجائٹس) کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس پر ڈاکٹروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں ایک 16 ماہ کا فلسطینی بچہ بھی شامل ہے جو اس جان لیوا بیماری سے لڑ رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک کیس نہیں بلکہ غزہ کے ہزاروں بچے اسی قسم کے خطرات سے دوچار ہیں۔
اسرائیلی جنگ نے غزہ کے صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ بیشتر ہسپتال یا تو ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں یا پھر ان میں ادویات اور طبی عملے کی شدید قلت ہے۔ گنجان آباد کیمپوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور نکاسی آب کا ناقص نظام میننجائٹس جیسی متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہا ہے۔
غذائی قلت کے شکار بچوں کا مدافعتی نظام پہلے ہی کمزور ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے وہ آسانی سے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی اور صحت کی سہولیات کو بحال نہ کیا گیا تو یہ بیماری ایک بڑی وبا کی صورت اختیار کر سکتی ہے، جس سے بچوں کی اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ صورتحال غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلاتعطل ترسیل کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔